توبھاری بو جھ والوں سے ہوتا۔ (مُعْجَم اَ وْسَط ج۳ ص۳۴۸ حدیث۴۸۰۹)
رَحمۃً لِّلْعٰلمیں ! تیری دُہائی دب گیا
اب تو مولیٰ بے طرح(1) سر پر گُنہ کا بار ہے
بوجھ ہی بوجھ
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے یہاں تین دن کے کھانے کے ذخیرے کی تو بات ہی کہاں ہے ، محض حرص کے باعث طرح طرح کی غذاؤں سے فرج بھرا رہتا ہے اوربلا ضرورت ہر چیز کا انبار لگا رہتا ہے ۔ آہ! ہم حریصوں کا کیا بنے گا! دولت کی کثرت کا بوجھ ، مزید مال بڑھائے چلے جانے کی ہوَس کا بوجھ ، کئی کئی دکانوں اور کارخانوں کا بوجھ ، بلکہ طرح طرح کے گناہوں کا بھی بوجھ مثَلاًسُودورشوت کا بوجھ ، دھوکے بازیوں کا بوجھ ، دوسروں کا مالِ ناحق دبا لینے کا بوجھ ہائے! ہائے !سر وں پر اب توبوجھ اور بوجھ ہی بوجھ ہے ، آہ !اِس قَدَر بوجھ کے ہوتے ہوئے پُل صراط سے گزرنے کی کیا صورت ہوگی!
بوجھ ہے سر پر کوہِ گنہ کا آپ ہی کا ہے مجھ کو سہارا
میری مدد ہو شافِعِ محشر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم
میں اگر جہنَّم میں جاگراتو!
عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک ، دعوتِ اسلامی کیمکتبۃُ المدینہ کی کتاب ،
________________________________
1 - بے طرح : یعنی بے حد۔