قدر ہوتی ہے۔ ( تفسیرِ نعیمی، ج۲، ص ۴۲۶ بحوالہ تفسیر روح البیان، ج ۱، ص۳۵۹)
پیر کی ناراضی
معلوم ہوا اگر کسی غلطی پر پیر صاحب جلال فرما دیں یا پوچھ گچھ کرلیں تو برا نہیں منانا چاہئے اگرچہ بسا اوقات نفس پر گراں گزرتا ہے اور ایسے موقع پر شیطان بھی نادان مریدوں کے دل میں بدگمانی کی آگ کو خوب بھڑکاتا ہے جس میں نادان مریدوں کو اکثر مبتلا ہوتے بھی دیکھا گیا ہے۔لہٰذا ایسے مواقع پر یاد رکھنا چاہئے کہ جس طرح مرید پر پیر کے حقوق ہیں اسی طرح پیر پر بھی مرید کے کچھ حقوق ہیں۔ جن میں سر فہرست مرید کی اصلاح و ہدا یت کےلئے ہمہ تن کوشاں رہنا ہے اور اصلاح کے لئے نرمی و گرمی دونوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ جیسا کہ مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں: استاد شاگردوں پر اور پیر مریدوں پر ناراض ہوسکتا ہے۔
(مراٰۃ المناجیح ، کتاب الایمان ، باب القدر ،الفصل الثانی ، ج ۱، ص ۱۰۷)
مرشد کو فوراً راضی کر لو
حضرت سیدنا امام عبد الوہاب شعرانی قُدِّسَ سِرُّہُ النّوْرَانِی (متوفی ۹۷۳ھ) ارشاد فرماتے ہیں کہ جب کسی کا مرشِد اس سے ناراض ہوجائے اور اسے اپنی خطا و غلطی