بچّوں کو چونے کی ضَرورت زیادہ رہتی ہے، جو بچّے دیر سے چلنا سیکھتے ہیں ، جن کے دانت دیر سے نکلتے ہیں ان کا سبب چونے (یعنی کیلشیم ) کی کمی ہوتی ہے۔ ( ہر طرح کا علاج طبیب کے مشورے ہی سے کرنا چاہئے)
چُونا کھانے کا شَرعی حُکم
میر ے آقااعلٰی حضرت، اِمامِ اَہْلسُنّت، ولیٔ نِعمت، عظیمُ البَرَکَت، عظیمُ المَرْتَبت، پروانۂِ شَمْعِ رِسالت، مُجَدِّدِ دین ومِلَّت، حامیِ سنّت، ماحِیِ بِدعت، عالِمِ شَرِیْعَت، پیرِطریقت، باعثِ خَیْر وبَرَکت، حضرتِ علّامہ مولاناالحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمد رَضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنفرماتے ہیں : پان کھانا جائز ہے اور اُتنا چونا (کھانا) بھی (جائز جو) کہ ضَرَر (یعنی نقصان) نہ کرے۔ (فتاوٰی رضویہ ج ۲۴ ص ۵۵۸)
چُونے کے نقصانات
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا نقصان دِہ حد تک چونا کھانا جائز نہیں کیونکہ زیادہ چونا کھانے سے منہ میں چھالے پڑ تے ہیں اور اس سے پیشاب کا عمل بھی مُتَاثِّر ہوتا ہے۔ پان سُپاری کی کثرت کے سبب جن کے مُنہ کی کھال تکلیف دِہ حد تک سُکڑتی اور مُنہ میں چھالے پڑتے ہیں ان کے لیے پان چھالیا اور چونے وغیرہ کا استِعمال شَرعاً ممنوع ہے۔