نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی رات کو نَماز کیلئے کھڑا ہو تو چاہئے کہ مِسواک کرلے کیونکہ جب وہ اپنی نَماز میں قِرا ئَ ت (قِ ۔را، ئَ ت) کرتا ہے تو فِرِشتہ اپنا منہ اِس کے منہ پر رکھ لیتا ہے اور جو چیز اِس کے منہ سے نکلتی ہے وہ فِرِشتے کے منہ میں داخِل ہوجاتی ہے ۔ (شُعَبُ الْاِیمان ج ۲ ص ۳۸۱ رقم ۲۱۱۷ ) اور طَبَرانینے کَبِیر میں حضرت ِ سیِّدُناابو ایُّوب انصاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے روایت کی ہے کہ دونوں فِرِشتوں پر اس سے زِیادہ کوئی چیزگِراں (یعنی تکلیف دہ) نہیں کہ وہ اپنے ساتھی کو نَماز پڑھتا دیکھیں اور اس کے دانتوں میں کھانے کے رَیزے پھنسے ہوں ۔ (اَلْمُعْجَمُ الْکبِیر لِلطّبَرانی ج۴ص۱۷۷حدیث۴۰۶۱)
اِفطار میں اِحتیاط
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بالخصوص رَمَضانُ المبارَکمیں اس بات کا زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔ مسجِد میں ایک آدھ کَھجور سے اِفطار کرکے منہ میں اس طرح ہِلاجُلا کر پانی پئے کہ مُنہ میں مٹھاس اور کوئی ذرّہ باقی نہ رہے اگر پھل یا پکوڑے سموسے وغیرہ بھی کھائے تو منہ اور دانت اچھی طرح صاف کرنے ہوں گے دورانِ نماز کوئی ذَرّہ یا رَیشہ دانتوں میں پھنسا ہوا نہیں رہنا چاہیے۔ اگر مُنہ صاف کرنا دشوار ہو یا نمازِ مغرِب کی جماعت کی کوئی رَکعَت فوت ہوتی ہو تو آسانی اسی میں ہے کہ صِرف پانی سے اِفطار کرلے کہ پانی سے اِفطار کرنا بھی سنَّت ہے۔ چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُنا اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : میں نے اللہ عَزَّ وَجَلَّکے مَحبوب ، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ