شَرِیْعَت ، پیرِ طریقت، باعثِ خَیْر وبَرَکت، حضرتِ علامہ مولانا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنفتاوٰی رضویہ جلد اوّل صَفحَہ 624تا625پرفرماتے ہیں : پانوں کے کثرت سے عادی خُصُوصاً جبکہ دانتوں میں فَضا (گیپ) ہو تجرِبے سے جانتے ہیں چھالیہ کے باریک رَیزے اور پان کے بَہُت چھو ٹے چھوٹے ٹکڑے اِس طرح مُنہ کے اَطراف و اَکناف میں جاگِیر ہوتے ہیں ( یعنی مُنہ کے کونوں اور دانتوں کے کھانچوں میں گھس جاتے ہیں ) کہ تین بلکہ کبھی دس بارہ کُلّیاں بھی اُن کے تَصفِیۂ تام ( یعنی مکمَّل صفائی) کو کافی نہیں ہوتیں ، نہ خِلال اُنہیں نکال سکتا ہے نہ مسواک ، سوا کُلّیوں کے کہ پانی مَنافِذ ( یعنی سوراخوں ) میں داخِل ہوتا اور جُنبِشیں دینے ( یعنی ہِلانے) سے جمے ہوئے باریک ذرّوں کو بَتَدرِیج چُھڑا چُھڑا کر لاتا ہے، اس کی بھی کوئی تَحدید ( حد بندی ) نہیں ہوسکتی اور یہ کامِل تَصفِیہ (تص۔فِیَہ یعنی مکمّل صفائی) بھی بَہُت مُؤَکِّد (یعنی اِس کی سخت تاکید) ہے مُتَعَدَّد احادیث میں ارشاد ہوا ہے کہ جب بندہ نَماز کو کھڑا ہوتا ہے فِرِشتہ اس کے مُنہ پر اپنا مُنہ رکھتا ہے یہ جو پڑھتا ہے اِس کے مُنہ سے نکل کر فِرِشتے کے مُنہ میں جاتا ہے اُس وَقت اگر کھانے کی کوئی شے اُس کے دانتوں میں ہوتی ہے ملائکہ کو اُس سے ایسی سخت اِیذ ا ہوتی ہے کہ اور شے سے نہیں ہوتی ۔ (چُنانچِہ)
فِرشتوں کو اِیذا ہوتی ہے
حُضُورِ اکرم ، نُورِ مُجَسّم ، شاہِ بنی آدم ، رسولِ مُحتَشَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ