عادی تھے۔ ان میں سے 5 کینسر کا شکار ہوگئے۔ جن میں سے تین اب تک فوت ہوچکے ہیں اور جو 2 زندہ ہیں انہیں ڈاکٹروں نے جواب دے دیا ہے۔ آپ دعا فرمائیں اللہ عَزَّ وَجَلَّانہیں شِفا عطا فرمائے۔ ‘‘
گال کا کینسر
پُھلَیلی (حیدَر آباد ، بابُ الاسلام پاکستان) کے ایک اسلامی بھائی کے بیان کا خلاصہ ہے: غالِباً 1992کی بات ہے کہ ہمارے ایک جواں سال عزیز مین پوڑی کھانے کے اِس قَدَر عادی تھے کہ مین پوڑی مُنہ میں رکھ کر سوبھی جاتے تھے اِبتِداء ً ان کے اُلٹے گال کی طرف چھالا پڑا جو بڑھتے بڑھتے کینسر کی صورت اِختیار کر گیا۔عِلاج کروایا مگر مَرَض بڑھتا رہا اور چند ہی ماہ میں رُخسار (یعنی گال) کے آر پار سوراخ ہوگیا اور آہِستہ آہِستہ گال کا گوشت گل کر اس طرح جھڑنے لگا جیسے جلا ہوا کاغذ جھڑتا ہے کچھ ہی عرصے میں گال کا تقریباً حصّہ گل کرجَھڑ گیا۔ جس کی وجہ سے پورا جَبڑا نظر آتا اور جو بھی چیز کھانے یا پینے کی کوشِش کرتے وہ باہَر نکل آتی ، وہ اپنے مُنہ پر کپڑا ڈالے رہتے، بدبُو کے باعِث خوشبو وغیرہ لگاتے۔ حالت جب بَہُت بگڑی تو انہیں علاج کے لیے جیسے تیسے مرکز الاولیاء لاہور لے جایا گیا مگر ڈاکٹروں نے یہ کہہ کر لوٹا دیا کہ اب ان کا بچنا بَہُت مشکل ہے، شاید یہ چند دِنوں کے مہمان ہیں ۔ جب واپَسی کے لیے بس میں بیٹھے تو دیگر مسافِروں نے بدبو کے بھپکوں اور مرض کی نوعیت دیکھ کر احتجاج شُروع کردیا کہ ہم ایسے