’’ پاکستان کونسل آف سائیٹنفک اینڈ انڈسٹریل رِیسرچ لیبارٹریز ‘‘ کو روانہ کئے گئے تھے جس نے 2004 ۔ 9۔9 کو اپنی رَپورٹ میں گٹکے اورمین پوڑی کے نُمُونوں کومُضِرِّ صِحّت قرار دیا تھا۔ حیدَر آباد کی ’’ شہری بچاؤ ایکشن کمیٹی سندھ ‘‘ نے ایک سروے رَپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مَین پوڑی کی تیاری میں 70 فیصد کَھجور کی گُٹھلیاں اور30 فیصد غیر مِعیاری چھالیا استِعمال کی جارہی ہیں ۔ مین پوڑی اور گٹکے میں گلی سڑی چھالیا ، مُلتانی مِٹّی، غیر مِعیاری تمباکو، چُونا اوررنگ (Paint) میں استعمال ہونے والے پہاڑی پتّھر کاسُفُوف (پاؤڈر) استِعمال کیا جارہا ہے جس کے باعِث لوگوں میں کینسر اور دیگر مُہلِک اَمراض تیزی سے پھیل رہے ہیں ۔ ‘‘ حیدَر آباد (بابُ الاسلام پاکستان) کے ’’ مین پوڑی ‘‘ کھانے والوں کے لرزہ خیز واقِعات مُلاحَظہ ہوں ۔ چُنانچِہ
مین پوڑی کے پانچ شکار
حیدَر آباد (بابُ الاسلام پاکستان) کے ایک اسلامی بھائی کے بیان کا خُلاصہ ہے: غالِباً ۱۴۲۱ھ کی بات ہے ، میں حیدرَ آباد سے بابُ المدینہ (کراچی) جانے کے لیے کم و بیش دوپَہَر2 بجے بس میں سُوا رہوا، برابر کی نِشَست پر بیٹھے ہوئے ایک اسلامی بھائی سے بات چیت شُروع ہوئی۔ دَورانِ گفتگو اُنہوں نے جو کچھ بتایا وہ اپنی یادداشت کے مطابِق عرض کرتا ہوں : ’’ میں مین پوڑی کھانے کا اِنتِہائی شوقین تھا ، مگر اب میں نے اِس سے جان چُھڑالی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے تقریباً تمام دوست مین پوڑی کھانے کے