ہیں : ’’ ہر فردِاسلام کی خیرخواہی (یعنی بھلائی چاہنا) ہرمسلمان پر فرض ہے ۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ ج ۱۴ ص ۴۱۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مَسُوڑھوں کے کینسر کے مریض کی حکایت
اندازاً چالیس سالہ آدَمی نے ایک بار سگِ مدینہ عُفِیَ عَنْہُکو بتایا : میرے مَسُوڑھوں میں کینسر ہوگیا ہے، آپریشن بھی کرواچکا ہوں مگر صِحّت نہیں ملی، دراصل میں روزانہ20یا25 پان کھاتا اور ساتھ ہی ساتھ سگریٹ کی ایک آدھ ڈِبیا بھی پی جاتا تھا۔ میں نے پوچھا: اب پان سگریٹ کا استِعمال فرماتے ہیں یا نہیں ؟ تو وہ دونوں ہاتھ سے کان پکڑنے لگے کہ ان چِیزوں ہی نے تو مجھے برباد کیا اور موت کے دَہانے پر لاکھڑا کیا ، اب ان کو کیسے استعمال کرسکتا ہوں !
آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پرہیزی ارشاد فرمائی
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اِسی طرح کے اور بھی مریض دیکھے اور سنے۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّکے پیارے حبیب ، حبیبِ لبیب، طبیبوں کے طبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بیماروں سے ہمدردی فرماتے تھے اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مختلف مواقِع پر مُعالَجات اور پرہیزی کی ہِدایات بھی ارشاد فرمائی ہیں ، چُنانچِہ حضرت سَیِّدَتُنا اُمِّ مُنذِر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَافرماتی ہیں : (ایک دن) نبیِّکریم ، رَء ُوْفٌ رَّحیم عَلَيْهِ أَفْضَلُ الصَّلاةِ وَالتَّسْلِيْممیرے یہاں