چاکِنگ کرتے، پوسٹر لگاتے اور جان بوجھ کر کسی طرح سے اُس کے رنگ و چونے وغیرہ کو نقصان پہنچنے کا باعث ہو کر سخت گنہگار اور جہنَّم کے حقدار بنتے ہیں اُن کی توجُّہ کے لیے ایک ایمان افروز حِکایت پیش کی جاتی ہے ، چُنانچِہ کروڑوں حنفیوں کے عظیم پیشوا حضرتِ سیِّدُنا امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَماپنے ایک مَقروض مَجوسی سے قرض کی وُصُولی کے لیے تشریف لے گئے ، گھر کے قریب اتِّفاق سے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی نعلِ شریف کیچڑ میں سَن گئی اُس کو صاف کرنے کے لیے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے جھاڑا تو کچھ گندَگی اُڑ کرمَجوسی کی دیوار سے لگ گئی۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اِس اُلجھن میں پڑ گئے کہ اگر صاف نہیں کروں گا تو دیوار گندی رہے گی ، گندَگی کُھرچوں گا تو مِٹّی وغیرہ جھڑے گی اور یوں دیوار کو نقصان پہنچے گا۔ اسی شَش وپنج میں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے مکان کا دروازہ کھٹکھٹایا، جب مَجوسی نے باہَر نکل کر امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمکو دیکھا تو سٹپٹا گیا کہ ہو نہ ہو آپ اپنا قرضہ طلب فرمائیں گے۔ لہٰذا معذِرت چاہنے لگا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے دیوار کا قصّہ بتا کر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ اب آپ ہی تدبیر بتائیے تاکہ یہ دیوار صاف ہوجائے۔ اُس مَجوسی نے جب امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کا یہ تقویٰ اورحُسنِ اَخلاق دیکھا تو بول اُٹھا: دیوار کی گندَگی رَہنے دیجئے پہلے مجھے داخلِ اسلام کرکے میرے دل کی گندَگی صاف کردیجئے اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّوہ مَجوسی مُشَرَّف بہ اسلام ہوگیا۔ ( تفسیر کبیر ج ۱ ص ۰۴ ۲ )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد