یعنی اگلوں کے قصے پچھلوں(یعنی بعدوالوں)کے لئے نصیحت ہوتے ہیں۔''
زیرنظرکتاب''عُیُوْنُ الْحِکَایَات'' چھٹی سن ہجری کے عظیم محدث ومبلغ ،امام ابوالفرج جمال الدین عبدالرحمن ابن جوزی علیہ رحمۃ اللہ القوی کی تالیف ہے ۔جس میں جگہ بہ جگہ بزرگان دین رحمہم اللہ تعالیٰ کے خوفِ خدا وعشقِ مصطفی عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ آلہ وسلَّم ، عبادت وریاضت ، زہدو ورع، شرم وحیاء ، سخاوت وشجاعت ، شوق ِشہادت ، صبر واستقامت ،باہمی شفقت ومحبت، ادب وتعظیم ، اورجذبہ احیاء دین پرمشتمل واقعات وحکایات اپنی خوشبوئیں لٹارہی ہیں اوراپنے پڑھنے والے کوعمل کی بھرپوردعوت دے رہی ہیں۔
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ! اس مبارک کتاب کے''حصہ اوّل''کاترجمہ بنام''عیون الحکایات(مترجم)'' شوال المکرم ۱۴۲۸ھ،بمطابق اکتوبر2007ء کو ''دعوتِ اسلامی'' کے خالص علمی، تحقیقی او راشاعتی شعبہ''المد ینۃ العلمیۃ'' نے پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جسے علمائے اہلسنّت کَثَّرَھُمُ اللہ تَعَالٰی ،مبلغین اورعام اسلامی بھائیوں نے خوب سراہا،خودبھی پڑھا اور دوسرے اسلامی بھائیوں کوبھی مطالعہ کرنے کی بھرپور ترغیب دی ۔اوراب ربِّ رحیم اور اس کے محبوب کریم عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی عطاؤں، اولیائے کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کی عنایتوں اورشیخ طریقت ، امیر اہل سنت، بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولیٰنا محمد الیاس عطارؔ قادری دامت برکاتہم العالیہ کی پُرخلوص دعاؤں ک نتیجہ میں اس کتاب کا''حصہ دُوُم'' پیش خدمت ہے ۔
ترجمہ کے لئے دارُالکتب العلمیۃ بیروت کا نسخہ (مطبوعہ۱۴۲۴ھ/ ۲۰۰۳ء) استعمال کیا گیا ہے اور ترجمہ کرتے ہوئے درج ذیل اُمور کاخصوصی خیال رکھا گیا ہے :
٭۔۔۔۔۔۔ کوشش کی گئی ہے کہ پڑھنے والوں تک وہی کیفیت منتقل کی جائے جو اصل کتاب میں جلوے لٹارہی ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔اس سلسلے میں بعض مقامات پرتمہیدی جملوں کااضافہ کیاگیاہے ۔یوں اس کتاب کی حیثیت محض تحت اللفظ ترجمہ کی نہیں،بلکہ ترجمانی کی ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔حکایات وواقعات کی اصل زمین برقرار رکھی گئی ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔عربی عنوانات کو سامنے رکھتے ہوئے مستقل اردوعنوانات قائم کئے گئے ہیں۔
٭۔۔۔۔۔۔اس کے علاوہ (مفہومِ حکایت کومدِ نظر رکھتے ہوئے) کئی حکایات کے بعدہلالین (۔۔۔۔۔۔)میں ترغیبات کا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔