کروں عالموں کی کبھی بھی نہ توہین بنا دے مجھے با ادب یا الٰہی
حُسین ابنِ حیدر کے صدقے میں مولیٰ ٹلیں آفتیں میری سب یا الٰہی
زمانے کی فکروں سے آزاد کر دے مٹا غم عطا کر طَرَب۱؎ یا الٰہی
جو مانگا وہ دے مجھ کو وہ بھی عطا کر نہیں کر سکا جو طَلَب یا الٰہی
مسلماں مسلمان کے خوں کا پیاسا ہوا وقت آیا عجب یا الٰہی
سبھی ایک ہو جائیں ایمان والے پئے شاہِ عالی نَسَب یا الٰہی
کبھی تو مجھے خواب میں میرے مولیٰ ہو دیدارِ ماہِ عَرَب یا الٰہی
خدایا بُرے خاتمے سے بچا لے گنہگار ہے جاں بَلَب۲؎ یا الٰہی
نظر میں محمد کے جلوے بسے ہوں چلوں اِس جہاں سے میں جب یا الٰہی
پسِ مَرگ۳؎ ہو روزِ روشن کی مانند مِری قبر کی تِیرہ شب۴؎ یا الٰہی
گناہوں سے عطّارؔ کو دے مُعافی
کرم بہرِ شاہِ عَرَب یا الٰہی
مــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــد ینہ
۱ ؎ خوشی۔۲ ؎ مرنے کے قریب۔۳ ؎ مرنے کے بعد۔۴ ؎ اندھیری رات۔