مجھے بخش دے بے سبب یا الٰہی
(یہ کلام۷ ربیع الغوث۱۴۳۲ھ کو موزوں کیا)
مجھے بخش دے بے سبب یا الٰہی میں کب تک پھروں خوار اب یا الٰہی
گناہوں نے ہائے! کہیں کا نہ چھوڑا بُری عادتیں سب کی سب یاالٰہی
پئے شاہِ بطحا مِری چھوٹ جائیں بُلاوا اب آ ئیگا کب یا الٰہی
بڑا حج پہ آنے کو جی چاہتا ہے بنا کوئی ایسا سبب یا الٰہی
میں مکّے میں آؤں مدینے میں آؤں تُو دَشت۱؎ و جِبالِ۲؎ عَرَب یا الٰہی
میں دیکھوں مدینے کا گلشن دکھا دے گزاروں میں پھر روز و شب یا الٰہی
کرم ایسا کر دے مدینے میں آ کر پئے تاجدارِ عرب یا الٰہی
دکھا دے بہارِ مدینہ دکھا دے مٹے خُوئے شَور و شَغَب۴؎ یا الٰہی
سلیقہ شِعاری۳؎ کا میں ہوں بھکاری ترے خوف سے پیارے رب یا الٰہی
ملے بیقراری کروں آہ وزاری نہ کرنا کبھی بھی غضب یا الٰہی
مــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــد ینہ
۱؎ میدان۔جنگل ۲ ؎ جبل کی جمع۔ پہاڑ۔ ۳؎ تمیز داری۔۴ ؎ شور و غل۔