دہلی(ھند)کے علاقہ سیلم پور کے مقيم 22 سالہ نو مسلم نو جوان کے قبولِ اسلام کا ايمان افروز واقعہ اُنہی کی زبانی سنئے۔اُن کا کہنا کچھ یوں ہے :ميں ایک غیرمسلم خاندان سے تعلق رکھتا تھا ۔ميرے والد کی خواہش تھی کہ ميں ڈاکٹر بنوں۔ اس سلسلے ميں انہوں نے مجھے1994 میں اپنے ڈاکٹر دوست کے کلينک بھيج ديا ۔ وہ غيرمسلم ڈاکٹر مسلمانوں سے اس قدر نفرت کرتا تھا کہ ان کے ہاتھوں سے چھوئی ہوئی چيز کھانا یا پینا گوارا نہ کرتا۔ميری بھی يہی عادت بن گئی کہ سارا دن پياسا رہتا مگر مسلمانوں کے ہاتھ سے پانی نہ پيتا۔کئی سال یونہی گزر گئے۔ايک روز سبز عمامے میں ملبوس ایک اسلامی بھائی آنکھوں کے آپريشن کے لئے وہاں آئے ۔ان کی زبان ونگاہ کی حفاظت کا انداز اور حُسنِ اخلاق دیکھ کر رفتہ رفتہ میں ان کے قریب ہونے لگا اور ميری ان سے دوستی ہوگئی۔ وہ مجھ پر وقتاً فوقتاً انفرادی کوشش کرتے رہتے ۔کچھ دنوں بعد وہ اسپتال سے چلے گئے مگر میرا اُن سے رابطہ رہا اور میں اُن کے پاس آتا جاتا رہا۔
اُن کے پاس ايک ضخیم کتاب تھی جس کا نام''فيضانِ سنت'' تھا ،جب