'' حُصُوْلُ صُوْرَۃِ الشَّیْءِ فِی الْعَقْلِ"
یعنی کسی شے کی صورت کا عقل میں آنا۔
اعلی حضرت،امام اہلسنت،مجدددین وملت، حضرت علامہ مولانا امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن نے علم کی تعریف یوں بیان فرمائی ہے:''علم وہ نور ہے کہ جو شے اس کے دائرے میں آگئی منکشف (یعنی ظاہر) ہوگئی اور جس سے متعلِّق ہوگیا اس کی صورت ہمارے ذہن میں مُرْتَسِمْ(یعنی نقش) ہوگئی ''۔
(ملفوظات اعلی حضرت ص ۱۶۳ نوری کتب خانہ لاہور)
علم کی دوقسمیں ہیں : ۱۔ تصور ۲۔ تصدیق
وہ علم ہے جس میں حکم نہ پایا جائے جیسے: صرف زید کاعلم۔
وہ علم ہے جس میں حکم پایاجائے جیسے: زید کھڑاہے یا زید کھڑا نہیں ہے۔
''نسْبَۃُ أَمْرٍ اِلٰی أَمْرٍ آخَرَ اِیْجَاباً اَوْ سَلْباً''
ایک شے کی دوسری شے کی طرف