سب سے پہلے ارسطاطالیس نے اس فن کو مدون کیا لہذ ااسے معلم اول کہا جاتا ہے۔ یہ ۳۸۴قبل مسیح مقدونیہ (یونان کاشہر) کی بستی تاجرہ میں پیداہوا یہ حکیم افلاطون کا شاگر دتھا اورافلاطون، سقراط کا اورسقراط فیثاغورث کا اور فیثاغورث، حضرت سلیمان علیہ السلام کے شاگرد تھے۔ ارسطاطالیس نے اٹھارہ سال کی عمر میں تمام مروجہ علوم حاصل کرکے اپنے استاد افلاطون کے مدرسہ جوکہ اثنیہ میں تھا تدریس شروع کردی تھی۔اوریہ سکندراعظم کا استادتھا اس کوارسطو بھی کہاجاتاہے ۔اس کی وفات ۳۲۲ قبل مسیح میں ہوئی۔
معلم ثانی:
ارسطو نے جب اس علم کومدون کیا تویہ علم صرف یونان میں رہا بنو عباس کے دور خلافت میں خلیفہ ہارون الرشید نے اس کی کتب یونان سے منگواکر محمدبن طرخان فارابی سے ان کتب کاعربی میں ترجمہ کروایا۔فارابی نے اپنی طرف سے بھی کچھ اضافے کیے اس لئے ان کو منطق کا معلم ثانی کہاجاتاہے۔ آپ ۲۶۰ھ میں پیداہوئے اور ان کی وفات ۳۳۹ھ میں ہوئی۔
معلم ثالث:
فارابی کی کتب ضائع ہونے کے بعد ابوعلی ابن سینانے ازقسرنو اس علم کومدون کیا اس لئے اسکو معلم ثالث کہاجاتاہے اس کا شمار ذہین وفطین لوگوں میں ہوتاتھا۔اس کے