Brailvi Books

نصاب المنطق
-1 - 144
حواس خمسہ بہت تیز تھے یہاں تک کہ اگر بارہ میل دورکوئی چکی چل رہی ہوتی تواس کے شور کی وجہ سے اسے نیند نہیں آتی تھی۔ اس کی پیدائش ۳۷۳ھ اوروفات ۴۲۷ھ میں ہوئی۔
معلم رابع:
    علامہ محمد فضل حق خیر آبادی علیہ رحمۃ اللہ الھادی کو کہا جاتاہے جو کہ حضرت علامہ مولانا فضل امام خیر آبادی علیہ رحمۃ اللہ الھادی کے فرزند ارجمند تھے۔ آپ نے تمام علوم نقلیہ وعقلیہ محدث شہیر شاہ عبد القادر محدث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی سے حاصل کئے۔چار ماہ کے قلیل عرصے میں حافظ قرآن کریم بن گئے اور صرف ۱۳سال کی چھوٹی سی عمر میں فارغ التحصیل ہو کر بڑے بڑے علوم میں تبحر حاصل کرلیا ۔منطق وفلسفہ ودیگر علوم عقلیہ میں کمال درک رکھنے کے ساتھ ساتھ نہایت فصیح وبلیغ تھے۔نظم ونثر دونوں میں کلام کرتے تھے۔ایک مرتبہ بچپن میں اپنے والدصاحب کے ساتھ حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی کے ہاں حاضر ہوئے اور اپنی فصیح عربی نظم کے اشعار پرھے،جس پر محدث صاحب نے ترکیبی اعتراضات کئے،لیکن علامہ صاحب نے برجستہ فصحائے عرب کے ۳۰ اشعار بطور استشہاد پیش کر دیئے۔یہ دیکھ کر محدث صاحب علامہ صاحب کے استحضار وجودت طبع سے بہت زیادہ متاثر ہوئے،بلکہ علامہ صاحب تو مزید اشعار بطور استشہاد پیش کرنے لگے تھے کہ والد ماجد صاحب نے منع فرمادیا۔ آپ کی بہت سے تصانیف ہیں جن میں سے بعض یہ ہیں:(۱) حاشیہ بر قاضی مبارک (۲) حاشیہ بر الافق المبین (۳) الہدیۃ السعیدیہ(۴) امتناع النظیر در ردوہابیہ (۵) الروض المجود۔ اس کے علاوہ بھی اور کتب وحواشی علامہ صاحب کی یادگار ہیں۔آپ کا انتقال ۱۲۷۸ھ میں ہوا۔اللہ عزوجل کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم۔
*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*
Flag Counter