Brailvi Books

نصاب المنطق
1 - 144
بِسْمِ اللہِ الرَّحمنِ الرَّحِیْمِ
سبق نمبر 1
(۔۔۔۔۔۔ابتدائی باتیں۔۔۔۔۔۔)
علمِ منطق کی تعریف:
    منطق کالغوی معنی گفتگو کرنا ہے جبکہ اصطلاح میں اس کی تعریف یہ ہے:
''عِلْمٌ بِقَوَانِیْنَ تَعْصِمُ مُرَاعَاتُھَا الذِّھْنَ عَنِ الْخَطَاءِ فِی الْفِکْرِ''
یعنی ایسے قوانین کا جاننا جن کا لحاظ ذہن کوغوروفکرمیں غلطی سے بچالے۔
موضوع:
    وہ معلومات تصوریہ اور معلومات تصدیقیہ جو مجہول تصوری اور مجہول تصدیقی تک پہنچا دیں۔
 (معلومات تصوریہ کی تفصیل سبق نمبر 26،اور معلومات تصدیقیہ کی تفصیل سبق نمبر41میں آئے گی۔)
غرض وغایت:
    کسی چیز میں غوروفکر کرتے وقت ذہن کو غلطی سے بچانا۔
واضع:
   علم منطق کو سب سے پہلے ارسطو نے سکندر رومی کے حکم سے وضع کیا۔
وجہ تسمیہ:
    منطق مصدرمیمی ہے جس کا معنی ہے گفتگو کرنا ۔کیونکہ یہ علم ،ظاہری اور باطِنِی نُطْقْ میں نکھار پیدا کرتا ہے اس لئے اسے منطق کہتے ہیں۔ نطقِ ظاہری(تکلّم) میں نکھار سے
Flag Counter