کسی بھی زبان کو سیکھنے کے لیے اس کی گرامر (بول چال کے قواعد )کو جاننا ضروری ہے،اور گرامرکو عموما دوہی طریقوں سے جانا جاتاہے،یاتو اہل زبان سے،یااس زبان کے قواعد وضوابط پر مشتمل کتب وتحریری مواد کے مطالعہ سے۔ عربی زبان کے اصول وقواعد کو علم صرف ونحو میں بیان کیا جاتاہے،بالفاظ دیگر عربی زبان کی گرامر کو صرف ونحو کہا جاتاہے۔اور چونکہ علوم عربیہ کو سمجھنے کے لیے علم نحوکا کردارکلیدی ہوتاہے، اسی لیے علوم عربیہ خصوصا قرآن وحدیث کو بہتر طریقے سے جاننے کے لیے اس علم کا جاننا ناگزیر قرار دیا جاتاہے۔اس علم کی اہمیت کے لیے اتنی ہی بات کافی ہے کہ اس علم کے واضع خود حضرت مولا علی شیر خدا کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم ہیں ۔حضرت ابوالاسْودابن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ (متوفی۶۹ھ)فرماتے ہیں:''میں نے باب مدینۃ العلم حضرت علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ وہ کسی فکر میں ڈوبے ہوئے ہیں وجہ پوچھی تو فرمایا میں نے ایک شخص کو غلط گفتگو کرتے ہوئے سنا ہے۔میں چاہتا ہوں عربی کے قواعد پر کوئی کتاب لکھی جائے ،تین دن کے بعد حاضر ہوا تو آپ نے ایک صحیفہ عنایت فرمایا جس میں اسم فعل اور حرف کی تعریف تھی اور فرمایا تم تلاش اور جستجو سے اس میں اضافہ کردو۔''سیدناابو الاسود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس میں باب عطف، نعت،تعجب،اور حروف مشبہ بالفعل کا اضافہ کیا۔جو کچھ لکھتے اسے اصلاح کے لیے حضرت علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت اقدس میں پیش کردیتے۔