(سنن ابو داود وابن ماجۃ و ترمذی وغیرہا)
یعنی اللہ عزوجل اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے ہم سے کوئی حدیث سنی پھر اسے یاد کر لیا یہاں تک کہ اسے (دوسروں تک) پہنچا دیا۔
سبحان اللہ عزوجل حدیث کو سن کراسے یاد رکھنے والا پھر اسے آگے پہنچانے والا کس قدر خوش نصیب ہے کہ اللہ عزوجل کے محبوب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی کن کی کنجی والی زبانِ اقدس سے اس کے لئے پھلنے پھولنے اور ترو تازہ رہنے کی دعا فرمارہے ہیں۔ اللہ عزوجل ہمیں بھی انکی دعاؤں سے حصہ عطا فرمائے ۔اٰمین۔
یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ ہر وہ بات جو حضور نبی کریم علیہ افضل الصلاۃ و التسلیم کی طرف منسوب کر دی جائے وہ حدیث ہو یہ ضروری نہیں، اس لئے کہ علماء و محدثین کا یہ متفقہ فیصلہ ہے کہ حضور سید المعصومین علیہ الصلاۃ و التسلیم کی طرف بہت سی ایسی من گھڑت باتیں بھی منسوب کر دی گئی ہیں جو کہ فی الواقع آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث نہیں اس قسم کی من گھڑت و نام نہاد