نصاب اصول حديث مع افاداتِ رضویہ |
رضی اللہ تعالی عنہ کے درمیان دو راوی محذوف ہیں اس لیے یہ حدیث معضل ہے کیونکہ حقیقت میں امام مالک رحمہ اللہ نے محمد بن عجلان اور انہوں نے اپنے والد عجلان سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے یہ حدیث روایت کی ہے۔
(۴)۔۔۔۔۔۔مُنْقَطِع:
وہ حدیث جس کی سند میں سے کوئی بھی راوی ساقط ہوجائے عموما اس کا اطلاق اس حدیث پر ہوتاہے جس میں تابعی سے نیچے درجے کا کوئی شخص صحابی سے روایت کرے۔ مثال:
''رَوٰی عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ الثَّوْرِيِّ عَنْ أَبِيْ اِسْحَاقَ عَنْ زَیْدِ بْنِ یُثَیْعٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ مَرْفُوْعاً: اِنْ وَلَّیْتُمُوْہَا أَبَابَکْرٍ فَقَوِيٌ أَمِیْنٌ''
اس حدیث کی سند سے ایک راوی ساقط ہے جس کا نام شریک ہے یہ راوی ثوری اور ابو اسحاق کے درمیان سے ساقط ہے کیونکہ ثوری نے یہ حدیث ابو اسحاق سے نہیں سنی بلکہ شریک سے سنی ہے اور شریک نے ابو اسحاق سے۔
(۵)۔۔۔۔۔۔مُدَلَّس:
جس حدیث کی سند کا عیب پوشیدہ رکھا جائے اور ظاہر کو سنوار کر پیش کیا جائے ۔مدلس کی دو قسمیں ہیں: