نصاب اصول حديث مع افاداتِ رضویہ |
چاہیے کہ اپنے دائیں پہلو کے بل لیٹ جائے۔ (تھوڑی دیر آرام کے لئے) عبد الواحد کی یہ روایت شاذ ہے کہ کیونکہ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو بیان کرنے میں عبد الواحد نے کثیر تعداد کی مخالفت کی ہے کیونکہ ایک کثیر تعداد نے اسے حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلمکے فعل کے طور پر بیان کیا ہے نہ کہ بطورِ قول۔ لہذا عبد الواحد کی یہ روایت شاذ جبکہ کثیر تعداد کی مروی روایت محفوظ ہے۔ حکم: شاذ حدیث مردود ہے اور محفوظ مقبول (مقبول ومردود کا حکم گذر چکا)۔
مَعْرُوف ومُنکَر:
جب ضعیف راوی الفاظ حدیث میں اپنے سے ارجح کی مخالفت کرے تو ضعیف کی روایت کو منکر جبکہ ارجح کی روایت کو معروف کہیں گے ۔
معروف ومُنکَر کی مثال:
رَوَی ابْنُ حَاتَمٍ مِنْ طَرِیْقِ حُبَیِّبِ بْنِ حَبِیْبٍ وَہُوَ أَخُوْ حَمْزَۃَ بْنِ حبیب الزِّیَّاتِ الْمُقْرِيْ عَنْ أَبِيْ اِسْحَاقَ عَنْ العَیْزَارِ بْنِ حُرَیْثٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَقَامَ الصَّلَاۃَ وَآتٰی الزَّکوٰۃَ وَحَجَّ الْبَیْتَ وَصَامَ وَقَرَی الضَّیْفَ دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔
ترجمہ: ابن حاتم نے حبیب بن حبیب جو کہ حمزہ بن حبیب الزیات المقری