نصاب اصول حديث مع افاداتِ رضویہ |
تعارض آجائے توحسن لذاتہ کو ترجیح دی جائے گی۔ نوٹ: چونکہ حسن لغیرہ کو سمجھنا خبر ضعیف کو سمجھنے پر موقوف ہے لہذا ضمنا خبر ضعیف کی تعریف درج کی جاتی ہے۔ خبر ضعیف:(۱) وہ حدیث جس کے راویوں میں صحیح اور حسن کی تمام یا بعض شرائط مفقود ہوں اور یہ کمی پوری نہ ہو۔
رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ :''اَلدِّیْکُ الْاَبْیَضُ صَدِیْقِيْ وَصَدِیْقُ صَدِیْقِيْ وَعَدُوُّ عَدُوِّ اللہِ''
سفید مرغ میرا دوست اورمیرے دوست کا خیر خواہ اور اللہ کے دشمن کا دشمن ہے۔(کتاب الموضوعات لابن الجوزی) حکم: فضائل اعمال میں ضعیف حدیث مقبول ہے(۲) نیز مواعظ، ترغیب اور
1۔۔۔۔۔۔٭یاد رہے کہ حدیث میں ضعف راوی کی وجہ سے ہوتاہے ورنہ کوئی بھی حدیث جو سرکارصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے ثابت ہوجائے وہ ضعیف نہیں۔٭تعدد طرق سے ضعیف حدیث قوت پاتی ہے بلکہ َحسن ہوجاتی ہے۔ ( فتاوی رضویہ۵/۴۷۲) 2۔۔۔۔۔۔ حلیہ میں فرمایا کہ جب حدیث ِضعیف بالاجماع فضائل میں مقبول ہے تو اباحت میں بدرجہ اَولی۔ (فتاوی رضویہ۱/۲۴۰)