نصاب اصول حديث مع افاداتِ رضویہ |
حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ الضَّبْعِي عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِي عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ اَئبِی مُوْسَی الْاَشْعَرِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِی بِحَضْرَۃِ الْعَدُوِّ یَقُوْلُ قَالَ رَسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ''اِنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّۃِ تَحْتَ ظِلاَلِ السُّیُوْفِ''
ترجمہ:'' حضرت قتیبہ سندِ مذکور کے ساتھ حضرت ابو موسی اشعری سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میں نے دشمن کی موجودگی میں اپنے باپ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشادفرمایا:'' بے شک جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے ہیں۔'' یہ حدیث حسن لذاتہ ہے کیونکہ اس کی اسناد کے چاروں رجال ثقہ ہیں سوائے جعفر بن سلیمان الضبعی کے کیونکہ ان کے ضبط میں کچھ کمی ہے اور یہ کمی کسی اور ذریعے سے پوری نہ ہوسکی۔
(۴)۔۔۔۔۔۔حسن لغیرہ:
وہ حدیث ضعیف جس کا ضعف تعددِ طرق سے ختم ہوجائے(۱)۔ مثال:
1۔۔۔۔۔۔٭تعدد ِطرق سے ضعیف حدیث قوت پاتی ہے بلکہ حسن ہوجاتی ہے۔ ( فتاوی رضویہ۵/۴۷۲) ٭حصولِ قوت کو صرف دو سندوں سے آنا کافی ہے۔ ( فتاوی رضویہ ۵/۴۷۵)