نصاب اصول حديث مع افاداتِ رضویہ |
پر اور آپ کے عہد مبارک اور لشکر کے ہرفرد ِصالح پر درود وسلام ہوجو کہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے علم کے راوی اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی شریعت کے داعی اور آپ کے ادب کے محافظ ونگہبان ہیں اور ہر اس شخص پر درودوسلام ہوجو کہ پانے والا اور حاصل کرنے والا ہے آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے مسلسل ولگاتار متواتر فضل سے قوی حافظہ کے ذریعے محفوظ نظام کو کسی وہم وایہام کے بغیر اور کمینے دشمنوں سے ملے بغیر اس حال میں کہ اس نے کوئی اپنی تجرباتی بات اور من مانی سند بیان نہیں کی ،اور اس کے کلام کی حقیقت اس کے مجاز پر غالب ہے۔آمین۔
حدیث:
وہ قول، فعل یا تقریر جسے سرکارصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی طرف منسوب کیاگیاہو، اسی طرح صحابی یاتابعی کی طرف نسبت کی گئی ہوتواسے بھی حدیث کہہ دیاجاتاہے ۔ نوٹ: تقریر سے مراد یہ ہے کہ کسی نے سرکارصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی موجودگی میں کوئی کام کیایابات کہی اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے اسے منع نہیں فرمایا بلکہ سکوت فرماکر اسے مقرررکھا۔
خبراور حدیث میں فرق :
ایک قول کے مطابق یہ دونوں مترادف ہیں، جبکہ ایک قول کے مطابق حدیث وہ ہے جو سرکارصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی طرف منسوب ہے جبکہ خبر عام ہے چاہے سرکارصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی طرف منسوب ہویاآپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے غیر کی طرف۔
نوٹ: اس کتاب میں جہاں بھی خبراور حدیث کے الفاظ استعمال ہوں تو پہلے