Brailvi Books

نصاب اصول حديث مع افاداتِ رضویہ
19 - 95
کرپاتاکہ میں لکڑیاں اٹھا رہا ہوں یا کوئی اور چیز۔یہی مثال اس شخص کی ہے جو حدیث میں کلام کو خلط  لط کرکے پیش کرتا ہے )۔(فتح المغیث)

٭۔۔۔۔۔۔اور حضرت سفیان ثوری رضی اللہ تعالی عنہ سے منقول ہے کہ:
''الِاسْنَادُ سِلاَحُ الْمُؤْمِنِ فَاِذَا لَمْ یَکُنْ مَعَہ، سِلاَحٌ فَبِاَئيِّ شَیٍئ یُقَاتِلُ
یعنی اسناد مؤمن کا ہتھیار ہے اگر اس کے پاس ہتھیار ہی نہیں ہو گا تو وہ کس چیز کی مدد سے لڑے گا۔''                    (فتح المغیث)

٭۔۔۔۔۔۔بقیہ نے کہا کہ میں نے حضرت حماد بن زید کو چند احادیث سنائیں تو انھوں نے فرمایا کہ :
''مَا أَجْوَدَہَا لَوْ کَانَ لَہَا أَجْنِحَۃٌ یَعْنِيْ الاَئسَانِیْدَ
کیا ہی اچھا ہوتا کہ ان احادیث کے پرو بازو بھی ہوتے یعنی اسانید کے ساتھ ذکر کی جاتیں۔   (فتح المغیث)

٭۔۔۔۔۔۔اور مطر نے اللہ تعالی کے اس فرمان
(اَوْ اَثٰرَۃٍ  مِّنْ عِلْمٍ) (الاحقاف:4)
 کے بارے میں کہا کہ اس سے مراد اسناد ِحدیث ہے۔ (فتح المغیث)

٭۔۔۔۔۔۔جب امام زہری کو کسی اسحاق بن ابو فروہ نامی شخص نے بغیر اسناد کے چند احادیث سنائیں تو آپ نے اس سے فرمایا:
''قَاتَلَکَ اللہُ یَا ابْنَ أَبِيْ فَرْوَۃَ! مَا أَجْرَأَکَ عَلَی اللہِ أَنْ لَا تُسْنِدَ حَدِیْثَکَ، تُحَدِّثُنَا بِأحَادِیْثَ لَیْسَ لَھَا خُطُمٌ وَلَا أَزِمَّۃٌ
یعنی اے ابن ابو فروہ! تجھے اللہ تباہ کرے تجھے کس چیز نے اللہ پر جری کردیا ہے ؟کہ تیری حدیث کی کوئی سند نہیں ،تو ہم سے ایسی حدیثیں بیان کرتا ہے جن کی نکیل ہے نہ لگام۔(معرفۃ علوم الحدیث)

نوٹ:

    خطیب کا قول ہے :
''وَأَمَّا أَخْبَارُ الصَّالِحِیْنَ وَحِکَایَاتُ
Flag Counter