کیا ہی اچھا ہوتا کہ ان احادیث کے پرو بازو بھی ہوتے یعنی اسانید کے ساتھ ذکر کی جاتیں۔ (فتح المغیث)
٭۔۔۔۔۔۔اور مطر نے اللہ تعالی کے اس فرمان
(اَوْ اَثٰرَۃٍ مِّنْ عِلْمٍ) (الاحقاف:4)
کے بارے میں کہا کہ اس سے مراد اسناد ِحدیث ہے۔ (فتح المغیث)
٭۔۔۔۔۔۔جب امام زہری کو کسی اسحاق بن ابو فروہ نامی شخص نے بغیر اسناد کے چند احادیث سنائیں تو آپ نے اس سے فرمایا:
''قَاتَلَکَ اللہُ یَا ابْنَ أَبِيْ فَرْوَۃَ! مَا أَجْرَأَکَ عَلَی اللہِ أَنْ لَا تُسْنِدَ حَدِیْثَکَ، تُحَدِّثُنَا بِأحَادِیْثَ لَیْسَ لَھَا خُطُمٌ وَلَا أَزِمَّۃٌ
یعنی اے ابن ابو فروہ! تجھے اللہ تباہ کرے تجھے کس چیز نے اللہ پر جری کردیا ہے ؟کہ تیری حدیث کی کوئی سند نہیں ،تو ہم سے ایسی حدیثیں بیان کرتا ہے جن کی نکیل ہے نہ لگام۔(معرفۃ علوم الحدیث)
نوٹ:
خطیب کا قول ہے :
''وَأَمَّا أَخْبَارُ الصَّالِحِیْنَ وَحِکَایَاتُ