Brailvi Books

نصاب اصول حديث مع افاداتِ رضویہ
18 - 95
(اللہ عزوجل کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو)۔

    علم اصول حدیث میں اگرچہ سند ومتن دونوں سے بحث کی جاتی ہے لیکن متنِ حدیث کے مقابلے میں سندِ حدیث پر بہت زیادہ کلام کیا جاتا ہے لہذا ہم یہاں سند ِحدیث کی اہمیت بیان کرتے ہیں۔
۴۔سندِحدیث کی اہمیت:
٭۔۔۔۔۔۔حضرت عبد اللہ ابن مبارک رضی اللہ تعالی عنہ سے منقول ہے کہ :
''الِاسْنَادُ مِنَ الدِّیْنِ لَوْ لَا الِاسْنَادُ لَقَالَ مَنْ شَاءَ مَا شَاءَ
یعنی اسناد دین کا حصہ ہے اگر اسناد نہ ہوتی توجس کے دل میں جو آتا کہتا۔'' (فتح المغیث)

٭۔۔۔۔۔۔انہی سے مروی ہے کہ:
''مَثَلَ الَّذِيْ یَطْلُبُ أ مْرَ دِیْنِہٖ بِلَا اِسْنَادٍ کَمَثَلِ الَّذِيْ یَرْتَقِيْ السَّطْحَ بِلَا سُلَّم
یعنی اس شخص کی مثا ل جو اپنے کسی امر دینی کو بلا اسناد طلب کرتا ہے اس کی طرح ہے جو سیڑھی کے بغیر چھت پر چڑھنے میں لگا ہو۔''

٭۔۔۔۔۔۔انہی سے منقول ہے کہ:
بَیْنَنَا وَ بَیْنَ الْقَوْمِ الْقَوَائِمُ: یَعْنِي الِاسْنَادَ
یعنی ہمارے او ر دیگر لوگوں کے درمیان قابل اعتماد چیز اسناد ہے ۔

(فتح المغیث و مقدمۃ مسلم)

٭۔۔۔۔۔۔اور امام شافعی رحمہ اللہ الکافی سے منقول ہے کہ:
''مَثَلَ الَّذِيْ یَطْلُبُ الْحَدِیْثَ بِلا اِسْنَادٍ کَمَثَلِ حَاطِبِ لَیْلٍ
یعنی اس شخص کی مثال جو بلا سند حدیث کو طلب کرتا ہے اس کی مانند ہے جو اندھیری رات میں لکڑیاں تلاش کرتا ہے(مطلب یہ ہے کہ جو شخص اندھیری رات میں لکڑیاں تلاش کرتا ہے تو پھر ان لکڑیوں کے علاوہ دیگر چیزیں بھی اٹھالیتا ہے یعنی اندھیرے کی وجہ سے وہ امتیاز نہیں
Flag Counter