نصاب اصول حديث مع افاداتِ رضویہ |
سرکارصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی اطاعت کو رب نے اپنی اطاعت فرمایا اور ہر عاقل جانتا ہے کہ اطاعت حکم (قول)کی ہواکرتی ہے تومعلوم ہواکہ سرکارصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا فرمان (حدیث) حجتِ شرعی ہے کہ جس کی اطاعت کو رب نے اپنی اطاعت فرمایا۔حاصل یہ کہ حدیث حجت شرعی ہے اور اس کا حجت ہونا قرآن سے ثابت ہے۔
(۳)۔۔۔۔۔۔تَدْوِینِ حدیث:
تدوین حدیث(حدیث کو جمع کرنے)کا سلسلہ عہدِ رسالت صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے لے کر تبع تابعین تک مسلسل جاری رہا۔اگرچہ ابتدائی دور میں سرکارصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کو احادیث لکھنے سے منع فرمادیاتھا کیونکہ ابتدائی دور آیاتِ قرآنیہ کے نزول کا دور تھا لہذا اس دور میں صرف قرآن کریم کوہی ضبطِ تحریر میں لانا اہم ترین کام تھا، اور سرکارصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم احادیث لکھنے سے منع فرماتے تھے تاکہ قرآن اور احادیث میں التباس نہ ہوجائے چنانچہ ابتداء آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا:
'' لاَ تَکْتُبُوْا عَنِّيْ وَمَنْ کَتَبَ عَنِّيْ غَیْرَ الْقُرْآنِ فَلْیَمْحُہُ ''
میرا کلام نہ لکھو اور جس نے قرآن کے علاوہ مجھ سے سن کر لکھا وہ اسے مٹادے۔
(صحیح مسلم شریف ، کتاب الزہد، جلد۲، ص۴۱۴)
لیکن جوں ہی نزول قرآن کا سلسلہ ختم ہوااور التباس کے خطرات باقی نہ رہے توآپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے کتابتِ حدیث کی اجازت مرحمت فرمائی۔چنانچہ امام ترمذی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں: