Brailvi Books

نصاب اصول حديث مع افاداتِ رضویہ
14 - 95
(۲)۔۔۔۔۔۔حُجِّیتِ حدیث:
    یاد رہے کہ جس طرح قرآن احکامِ شرع میں حجت ہے اسی طرح حدیث بھی۔اور اس سے بہت سے احکامِ شریعت ثابت ہوتے ہیں۔چنانچہ رب عزّوجلّ فرماتاہے:
وَمَاۤ  اٰتٰکُمُ الرَّسُوۡلُ  فَخُذُوۡہُ  ۚ  وَمَا نَہٰکُمْ  عَنْہُ فَانۡتَہُوۡا ۚ
ترجمہ کنز الایمان: ''اور جو کچھ تمہیں رسول عطا فرمائیں وہ لو اور جس سے منع فرمائیں باز رہو''۔ 

    یہاں سے معلوم ہوتاہے کہ رحمتِ عالم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم جو کچھ عطافرمادیں وہ لے لیا جائے چاہے وہ قول کی صورت میں ہویاکسی اور صورت میں ۔''خُذُوْہُ'' اس بات پر دلالت کرتاہے کہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے فرمان پر عمل ضروری ہے۔ایک جگہ فرمایا:
  وَمَا یَنۡطِقُ عَنِ الْہَوٰی  ؕ﴿3﴾  اِنْ  ہُوَ  اِلَّا  وَحْیٌ  یُّوۡحٰی  ۙ﴿4﴾
ترجمہ کنزالایمان:''اور وہ کوئی بات اپنی خواہش سے نہیں کرتے وہ تو نہیں مگر وحی جو انہیں کی جاتی ہے''۔(النجم:  3  - 4)

    لہذا معلوم ہواکہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا احکامِ شریعت کے بارے میں فرمان وحیِ الہی ہے اور یہ ایسا ہی ہے جیسے رب کا کوئی حکم جاری فرمانا۔ ایک جگہ یوں فرمایا:
مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوۡلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللہَ ۚ
ترجمہ کنزالایمان:جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اس نے اللہ کا حکم مانا۔(النساء 80)
Flag Counter