Brailvi Books

نصاب اصول حديث مع افاداتِ رضویہ
12 - 95
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مقدمہ
    کسی بھی علم کی اہمیت کا اندازہ اس علم کے موضوع سے لگایاجاسکتاہے۔ علم اصول حدیث کا موضوع سندومتن یعنی حدیث ہے اورحدیث کی اہمیت کاانکار نہیں کیا جاسکتاکیونکہ شریعت کے بہت سے احکام جس طرح قرآن پرمبنی ہیں اسی طرح حدیث بھی احکام شرعیہ کا ایک اہم ترین ماخذہے۔چنانچہ اس مقدمہ کو چار حصوں پر تقسیم کیا جاتاہے:

(۱) ۔۔۔۔۔۔ ضرورتِ حدیث(۲)۔۔۔۔۔۔ حجیتِ حدیث (۳)۔۔۔۔۔۔ تدوین ِحدیث

(۴)۔۔۔۔۔۔سند ِحدیث کی اہمیت۔
 (۱)۔۔۔۔۔۔ضرورت حدیث:
     قرآنِ کریم مکمل ضابطہ حیات ہے اس میں انسانی زندگی کے ہر شعبہ کے بارے میں رہنمائی موجود ہے مگر اسے سمجھنا آسان نہیں جب تک کہ احادیثِ معلِّمِ کائنات سے مدد حاصل نہ کی جائے مثال کے طور پر اسلام کے ایک اہم ترین رکن نمازہی کو لیجئے، قرآن کریم میں کم وبیش سات سو(۷۰۰)مقامات پر اس کا تذکرہ ہے اور کئی مقامات پر ا س کے قائم کرنے کا حکم دیاگیاہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
 (اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ)
 (نماز قائم کرو)۔

    چنانچہ اب یہ سمجھنا کہ ''صلاۃ ''ہے کیا، اسے کس طرح قائم کیا جائے یہ صرف عقل پرموقوف نہیں اور اگر اس کا معنی سمجھنے کیلئے لغت کی طرف رجوع کیا جائے تو وہاں صرف لغوی معنی ملیں گے اور اس کے لغوی و اصطلاحی معنی کے
Flag Counter