Brailvi Books

نصاب اصول حديث مع افاداتِ رضویہ
10 - 95
احادیث کو اصطلاح میں احادیث ِموضوعہ کہتے ہیں۔لہذا معلوم ہوا کہ احادیث کو یا د کرنے اور انہیں آگے پہنچانے کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ فی الواقع احادیث ہیں بھی یا نہیں ۔ اب یہ پہچان عموما دو ہی طریقوں سے ہوتی ہے ۔

(۱)۔۔۔۔۔۔معتبر ومستند علماء کے احادیث کو بیان کرنے سے چاہے زبانی بیان کرنے سے یا کتب و رسائل میں تحریراً بیان کرنے سے۔

(۲)۔۔۔۔۔۔ احادیث کو علمِ اصولِ حدیث کے ذریعے پرکھنے سے۔

    لیکن اگر غور کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ احادیث کی صحت و سقم کو پرکھنے کا پہلا طریقہ بھی اسی دوسرے طریقے پر موقوف ہے اس لئے کہ علماء کا کسی حدیث کو صحیح یا موضوع فرمانا اسی علمِ اصولِ حدیث کے ذریعے ہوتا ہے ،یہی وجہ ہے کہ اس علم یعنی علمِ اصولِ حدیث کے بارے میں کہا گیا ہے ۔
    اِنَّہ، مِنْ فُرُوْضِ الْکِفَایَۃِ اِذَا قَامَ بِہِ الْبَعْضُ سَقَطَ عَنِ الْبَاقِیْنَ فَاِنْ فَرَطَتْ فِیْہِ الْأُمَّۃُ أَثِمَتْ کُلُّہَا۔
    یعنی یہ علم فرض کفایہ علوم میں سے ہے اگر بعض نے اسے حاصل کر لیا تو باقی لوگوں سے اس کی فرضیت ساقط ہو جائے گی اور اگر پوری امت نے اس میں لا پرواہی کی توساری کی ساری گناہگار ہو گی۔ 

     علمِ اصولِ حدیث کی اسی اہمیت و افادیت کے پیش نظر تبلیغِ قرآن و سنت کی عالم گیر غیر سیاسی تحریک دعوت اسلامی کی مجلس ''المدینۃ العلمیۃ'' کے ''شعبہ درسی کتب'' نے یہ مختصر رسالہ بنام'' نصابِ اصولِ حدیث'' پیش کرنے کی سعی کی ہے۔اسے مرتب کرنے میں زیادہ تر دو کتب ''نزھۃ
Flag Counter