کاحساب لوں گااور اس سے پوچھوں گا:'' اسے کہاں سے کمایااور کہاں خرچ کیا؟میں نے تمہارے لئے فقر کو پسند کیاتاکہ تم سے حساب آسانی سے لیاجائے اور تمہیں پوراپورا اَجروثواب دیاجائے اور جس نے دنیامیں تم فقراء کو ایک گھونٹ پانی پلایا، ایک لقمہ بھی کھلایاپرانا پھٹا ہوا کپڑا ہی پہنایاوہ آج(بروزِ قیامت )تمہاری شفاعت میں ہے۔''
پھر اللہ عزوجل اس عورت سے جس کابچہ فوت ہوگیاتھااس طرح ارشاد فرمائے گا :'' اے میری بندی !مَیں تیرے بچے کی موت کافیصلہ لوح محفوظ میں کرچکاتھااور جب مَیں نے اس کی روح قبض کی تو تیرے دل نے جزع وفزع نہ کیا اور نہ ہی تیر اسینہ تنگ ہواتوسُن!آج میری رضا وخوشنودی کی تجھے خوشخبری ہواو رتجھے اپنے بیٹے کے ساتھ ایسے زندگی والے گھر یعنی جنت میں اکٹھاکردیاگیاجہاں نہ موت ہے اور نہ ہی غم وملال اور ایسے مقام میں کہ جہاں سے کبھی نکلنانہیں ۔
پھر اللہ عزوجل نابیناؤں،کوڑھ،جزام اور ہر طرح کی بیماری والوں کی بھی دلجوئی فرمائے گا اور وہ اپنا اجر پا کرانتہائی خوش ہوں گے ان کے لئے ایسے جھنڈے ہوں گے جیسے حکما وامراء کے جھنڈے ہوتے ہیں۔ توجس نے ایک بلاپر صبرکیاہوگااس کے لئے ایک جھنڈالہرایاجائے گااور جس نے دو قسم کی بلاؤں پر صبر کیاہوگااس کے لئے دو جھنڈے اور جس نے تین قسم کی مصیبتوں پر صبر کیاہوگااس کے لئے تین جھنڈے گاڑھے جائیں گے اورجو اس سے زیادہ بلاؤں میں مبتلاہوگااس کے لئے اسی قدر جھنڈے بلند کئے جائیں گے۔ فرشتے ان کو عمدہ قسم کی سواریوں پرسوار کرکے ان کے سامنے جھنڈے لہراتے ہوئے جنت کی طرف لے چلیں گے تو لوگ ان کودیکھ کر کہیں