آتَش پرست گھرانے کا قبولِ اسلام
آیئے ! لگے ہاتھوں ’’ مَدَنی چینل ‘‘ کی ایک مَدَنی بہار سنتے ہیں : بمبئی (ہند) کے جہانگیر نامی ایک خوبرو نوجوان فلمی اداکار کے بیان کا لُبِّ لُباب ہے: ہمارا سارا گھر آگ کی پوجا کیاکرتا تھا، ایسے میں مَدَنی چینل ہمارے لئے گویا پیغامِ نَجات بن کر آیا! قصّہ یوں ہے کہ میری امّی بڑے شوق سے مَدَنی چینل دیکھا کرتی تھی ، ایکبار میں نے سوچا کہ آخِر امّی جان اتنی دلچسپی کے ساتھ ’’ سبز عمامے والے مولاناؤ ں ‘‘ کی باتوں کوکیوں سنا کرتی ہے، لاؤ میں بھی تو دیکھوں کہ یہ ’’ مولیٰنا لوگ ‘‘ کیا بولتے ہیں ! چُنانچِہ میں نے بھی T.V. پر ’’ مَدَنی چینل ‘‘ لگایا: مدنی مُذاکرے کا سلسلہ تھا ، مجھے بَہُت اچّھا لگا ، میں غور سے سنتا رہا، مَدَنی مذاکرے کی باتیں تاثیر کا تیر بن کر میرے جگرمیں پیوست ہوتی رہیں ، میرے دل کی دنیا زیرو زبر ہونے لگی اور میرا ضمیر پکار پکار کر کہنے لگا: جہانگیر! تو غلط راہ پر بھٹک رہا ہے، اگرنَجات چاہتا ہے تو سبز عمامے والوں کا سچا دین یعنی مذہبِ اسلام قبول کر لے، اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّمیں نے دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ www.dawateislami.net پر رابِطہ کیا اور مسلمان ہو گیا۔ میں نے دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ سے بھی رابطہ کیا ، انہوں نے میری خوب رہنمائی فرمائی، ان کے حُسنِ اَخلاق نے مجھے بے حد مُتأَثِّر کیا اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رَحمت سے اب ہمارا سارا گھر اسلام کے دامن میں آ چکا ہے۔ میں رات کے تین تین بجے تک مَدَنی چینل پر آنے والا ’’ مَدَنی مذاکرہ ‘‘ دیکھتا