سَبَقَت رَحمَتِیْ عَلٰی غَضَبِی تُونے جب سے سُنا دیا یارب
آسرا ہم گناہ گاروں کا اور مضبوط ہوگیا یارب
(ذوقِ نعت)
عاجِز بندے کی حکایت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یقینا اللہ عَزَّ وَجَلَّکی رَحمت بَہُت بَہُت بَہُت ہی بڑی ہے۔وہ بظاہِر کسی چھوٹی سی ادا پرراضی ہوجائے تو ایسا نواز تا ہے کہ بندہ سوچ بھی نہیں سکتا۔چُنانچِہ ’’ کِتابُ التَّوَّابِین ‘‘ میں ہے، حضرتِ سَیِّدُنا کَعبُ ا لْاحبار رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں : بنی اسرائیل کے دو آدمی مسجِد کی طرف چلے ، ایک تومسجِد میں داخِل ہوگیا مگر دوسرے پر خوفِ خدا عَزَّ وَجَلَّطاری ہوگیااور وہ باہَر ہی بیٹھ گیا اور کہنے لگا: ’’ میں گنہگار اس قابِل کہاں جو اپنا گندا وُجُود لے کر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پاک گھر میں داخِل ہوسکوں ۔ ‘‘ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو اس کی یہ عاجِزی پسند آگئی اور اُس کا نام صِدِّیقین میں دَرج فرمادیا۔ (کتابُ التَّوّابِین ص۸۳) یاد رہے ! ’’ صِدِّیق کا دَرجہ ’’ ولی ‘‘ اور ’’ شہید ‘‘ سے بھی بڑا ہوتا ہے۔
نادم بندے کی حکایت
اِسی طرح کی ایک حکایت کِتَابُ التَّوَّابِین صَفْحَہ83 پر لکھی ہے: ایک اسرائیلی سے گناہ سرزد ہوگیا،وہ بے حد نادِم ہوا اور بے قرار ہوکر اِدھر سے اُدھر بھاگنے لگا کہ کسی طرح اُس کا گناہ مُعاف ہوجائے اور پَروَردگار عَزَّ وَجَلَّ راضی ہوجائے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہِ رحمت میں اُس کی بیقراری بھری نَدامت کو شرفِ قبولیّت حاصِل ہوئی اور