Brailvi Books

نہر کی صدائیں
4 - 24
اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ دیکھ رہا ہے 
           میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آپ نے مُلاحَظہ فرمایا!  اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کتنا رحیم وکریم ہے۔جب کوئی بندہ سچّے دِل سے توبہ کرلیتا ہے تو اُس سے راضی ہوجاتا ہے ۔ اِس حِکایت سے یہ بھی درس ملا کہ گناہ کرنے والا اگر چِہ لاکھ پردوں  میں  چُھپ کرگناہ کرے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ دیکھ رہا ہے ۔ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ بُزُرگانِ دین کے مزارات پر حاضِری کا سلسلہ پچھلی اُمّت کے مومنوں  میں  بھی تھا۔
بار بار توبہ کرتے رہئے! 
          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جب گناہ سرزد ہوجائے تو انسان کو چاہئے کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ َ کی بارگاہ میں  توبہ کرلے ،اگر بتَقاضائے بَشَرِیَّت پھر گناہ کر بیٹھے تو پھر توبہ کرلے، پھر خطا ہوجائے تو پھر توبہ کرے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ َّ  کی رَحمت سے ہر گز ہرگز مایوس نہ ہو،اُس کی رَحمت بَہُت بڑی ہے،یقینا گناہوں  کو مُعاف کرنے میں  اُس کی رَحمت کا کوئی نقصان نہیں  ہوتا ، بس ہمیں  توبہ واِستغفار کا سلسلہ جاری رکھنا چاہئے۔ فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَہے: اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لَّا ذَنْبَ لَہٗ۔ ’’ یعنی گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے گویا اُس نے گناہ کیا ہی نہیں ۔ ‘‘  ( اِبن ماجہ ج۴ص۴۹۱ حدیث۴۲۵۰) معلوم ہوا توبہ کرنے والے کے گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں ۔بَہَر حال ہمیں  بارگاہِ ربِّ ذُو الجلال میں  ہردم جُھکا رہنا چاہئے اوراس کی رَحمت سے نااُمّید نہیں  ہونا چاہئے۔