اور وہ شکوہ و شکایت کے الفاظ زَبان پر نہ لائے ٭عیادت کرتے ہوئے موقع کی مناسَبَت سے مریض کو نیکی کی دعوت بھی پیش کیجئے، خُصوصاً نَماز کی پابندی کا ذِہن دیجئے کہ بیماریوں میں کئی نَمازی بھی نَمازوں سے غافِل ہو جاتے ہیں ٭ مریض کو مَدَنی چینل دیکھنے کی رغبت دلایئے اور اُس کی برکتوں سے آگاہ کیجئے ٭ مریض کو مَدَنی قافِلوں میں سفر کی اور خود سفر کے قابِل نہ ہو تو اپنی طرف سے گھر کے کسی فرد کو سفر کروانے کی ترغیب فرمایئے۔ اور مَدَنی قافِلوں کی وہ مَدَنی بہاریں سنایئے جن میں دعاؤ ں کی برکتوں سے مریض کوشفائیں مِلی ہیں ٭مریض کے پاس زیادہ دیر تک نہ بیٹھیے اور نہ شوروغل کیجئے ہاں اگربیمار خود ہی دیر تک بٹھائے رکھنے کا خواہش مند ہو تو ممکنہ صورت میں آپ اُس کے جذبات کا احتِرام کیجئے ٭بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ مریض یا اُس کے نمایَندے سے ملتے ہیں تو کچھ نہ کچھ علاج بتاتے ہیں اور بعض تو مریض سے اِصرار کرتے ہیں کہ میں جو علاج بتا رہا ہوں وہ کر لو، فُلاں دوا لے لو، ٹھیک ہو جاؤ گے ! مریض کو چاہئے کہ ’’ جس تِس ‘‘ (یعنی ہرکسی) کا بتایا ہوا علاج نہ کرے،کہ ’’ نیم حکیم خطرۂ جان، ‘‘ کسی کا بتایا ہوا علاج کرنے سے پہلے اپنے طبیب سے مشورہ کر لے ۔خبردار! جو طبیب نہ ہونے کے باوجُود علاج بتاتے رہتے ہیں وہ اِس سے باز رہیں ٭مریض کی عیادت کے موقع پر تحفے لانا عُمدہ کام ہے مگرنہ لانے کی صورت میں عِیادت ہی نہ کرنا اور دل میں یہ خَیال کرنا کہ اگر کچھ نہ لے کر جائے گا تو وہ کیا سوچیں گے کہ خالی ہاتھ عیادت کے لیے آگئے۔ خالی ہاتھ بھی عِیادت کر ہی لینی چاہئے نہ کرنا ثواب سے محرومی کا باعث ہے ٭آپ عِیادت کے لئے جاتے ہوئے اگر پھل اور بِسکٹ وغیرہ و تحائف لے جانے لگیں تو مشورہ ہے