{۴} جو مسلمان کسی مسلمان کی عِیادت کے لیے صُبْح کو جائے تو شام تک اُس کے لیے ستّر ہزار فِرِشتے استغفار (یعنی بخشِش کی دعا) کرتے ہیں اور شام کو جائے تو صُبْح تک ستّر ہزار فِرِشتے استِغفار کرتے ہیں اور اُس کے لیے جنّت میں ایک باغ ہوگا (تِرمِذی ج۲ص۲۹۰ حدیث ۹۷۱) {۵} جس نے اچّھے طریقے سے وُضو کیا پھر اپنے مسلمان بھائی کی ثواب کی نیّت سے عِیادت کی تواسے جہنَّم سے70سال کے فاصلے تک دور کردیا جائیگا ( ابوداوٗدج۳ص۲۴۸حدیث ۳۰۹۷) {۶} جب تُو مریض کے پاس جائے تو اس سے کہہ کہ تیرے لیے دُعاکرے کہ اس کی دُعافرشتوں کی دُعا کی مانِند ہے ( ابن ماجہ ج۲ ص ۱۹۱ حدیث ۱۴۴۱) {۷} مریض جب تک تندُرُست نہ ہوجائے اس کی کوئی دُعا رَد نہیں ہوتی (الترغیب والتر ھیب ج ۴ ص ۱۶۶ حدیث ۱۹) {۸} جب کوئی مسلمان کسی مسلمان کی عِیادت کو جائے تو 7 بار یہ دُعا پڑھے : اَسْأَلُ اللّٰہَ الْعَظِیْمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمِ اَنْ یَّشْفِیْکَ (1) اگر موت نہیں آئی ہے تو اُسے شِفا ہو جائے گی (ابوداوٗد ج ۳ ص ۲۵۱ حدیث ۳۱۰۶) ٭مریض کی عِیادت کرنا سنّت ہے ا گر معلوم ہے کہ عِیادت کیلئے جانے سے اُس بیمار پر گِراں (یعنی ناگوار) گزرے گا، ایسی حالت میں عِیادت کیلئے مت جایئے (بہار شریعت ج۳ص۵۰۵) ٭ اگر مریض سے آپ کے دل میں رَنجش یا طبیعت کو اس سے مُناسَبَت نہیں پھر بھی عِیادت کیجئے ٭ اتّباعِ سنّت کی نیّت سے عِیادت کیجئے اگرمَحض اس لیے بیمار پُرسی کی کہ جب میں بیمار پڑوں تو وہ بھی میری تِیمارداری کیلئے آئے تو ثواب نہیں ملے گا ٭کسی کی عِیادت کیلئے جائیں اور مَرَض کی سختی دیکھیں تو اُس کو ڈرانے والی باتیں نہ کریں مَثَلاً تمہاری حالت خراب ہے اور نہ ہی اِس
________________________________
1 - ترجمہ: میں عَظَمت والے ، عرشِ عظیم کے مالِکعَزَّ وَجَلَّسے تیرے لئے شِفا کا سُوال کرتاہوں۔