صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! حضرتِ سَیِّدُنا کعبُ الاحبار رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہایک عظیم تابِعی بُزُرگ تھے،اسلام آوَری سے قبل آپ یہودیوں کے بَہُت بڑے عالِم تھے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں کہ بنی اسرا ئیل کا ایک شخص (توبہ کرنے کے بعد پھر) ایک فاحشہ کے ساتھ کالامنہ کرکے جب غسل کیلئے ایک نہر میں داخِل ہوا تونہر کی صدائیں آنے لگیں : ’’ تجھے شرم نہیں آتی ؟ کیا تُونے توبہ کرکے یہ عہد نہیں کیا تھا کہ اب کبھی ایسا نہیں کروں گا۔ ‘‘ یہ سن کر اُس پر رقّت طاری ہوگئی اور وہ روتا چیختا یہ کہتا ہوا بھاگا: ’’ اب کبھی بھی اپنے پیار ے پیارے اللہ عَزَّ وَجَلَّکی نافرمانی نہیں کروں گا۔ ‘‘ وہ روتا ہوا ایک پہاڑ پر پہنچا جہاں بارہ اَفراد اللہ عَزَّ وَجَلَّکی کی عبادت میں مشغول تھے۔ یہ بھی ان میں شامِل ہوگیا۔کچھ عرصے کے بعد وہاں قَحط پڑا تو نیک بندوں کا وہ قافِلہ غِذا کی تلاش میں شہر کی طرف چل دیا۔اِتِّفاق سے اُن کا گزر اُسی نہر کی طرف ہوا۔وہ شخص خوف سے تھرّا اُٹھا اور کہنے لگا: میں اِس نہر کی طرف نہیں جاؤں گاکیونکہ وہاں میرے گناہوں کا جاننے والا موجود ہے،مجھے اُس سے شرم آتی ہے۔یہ رُک گیا اور بارہ اَفراد نہر پر پہنچے ۔تو نہر کی صدائیں آنی شروع ہوگئیں : اے نیک بندو ! تمہارا رفیق کہاں ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا: وہ کہتاہے: اِس نہر پر میرے گناہوں کا جاننے والا موجود ہے اور مجھے اُس سے شرم آتی ہے۔نہر سے آواز آئی: ’’ سُبْحٰنَ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ! اگر تمہارا کوئی عزیز تمہیں ایذادے بیٹھے مگر پھر نادِم ہو کر تم سے مُعافی مانگ لے اور اپنی غَلَط عادت ترک کردے تو کیا تمہاری اس سے صُلح نہیں ہو جاتی ؟ تمہارے