اور چند سنتیں اور آداب بیان کرنے کی سعادَت حاصِل کرتا ہوں ۔ تاجدارِ رسالت، شَہَنشاہِ نُبُوَّت، مصطَفٰے جانِ رَحمت،شَمعِ بزمِ ہدایت ،نَوشَۂ بز م جنت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ جنت نشان ہے: جس نے میری سنت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی ا و ر جس نے مجھ سیمَحَبَّت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا ۔ (اِبنِ عَساکِر ج۹ص۳۴۳)
سینہ تری سنّت کا مدینہ بنے آقا
جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
’’ عیادت کرنارسول محترم کی سنّت مُبارَکہ ہے ‘‘ کے اِکتیس حُروف کی نسبت سے عیادت کے31 مَدَنی پھول
٭8فرامِینِمصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم: {۱} عُوْدُوا الْمَرِیضَیعنی مریض کی عِیادت کرو (الادب المفرد ص۱۳۷حدیث۵۱۸) {۲} جو شخص کسی مریض کی عِیادت کے لیے جاتا ہے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّاُس پر پَچَھتَّرہزار (75,000) فِرِشتوں کا سایہ کرتا ہے اور اُسکے ہرقدم اُٹھانے پر اُس کے لئے ایک نیکی لکھتا ہے اور ہر قدم رکھنے پر اُس کا ایک گناہ مٹاتا ہے اورایک دَرَجہ بُلند فرماتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنی جگہ پربیٹھ جائے ،جب وہ بیٹھ جاتا ہے تورَحْمت اُسے ڈھانپ لیتی ہے اور اپنے گھر واپَس آنے تک رَحْمت اُسے ڈھانپے رہے گی (مُعْجَمُ اَ وْسَط ج ۳ ص ۲۲۲ حدیث ۴۳۹۶) {۳} جو شخص کسی مریض کی عِیادت کو جاتا ہے توآسمان سے ایک مُنادی ندا کرتاہے: تجھے بِشارت (یعنی خوشخبری ) ہو تیرا چلنا اچّھا ہے اورتُونے جنّت کی ایک منزِل کواپنا ٹِھکانہ بنا لیا ( ابن ماجہ ج۲ ص ۱۹۲ حدیث ۱۴۴۳ )