چیزوں کو (تلخ وبدبوداربنا کر) خراب کردے۔ ‘‘ (ابن ماجہ حدیث ۴۳۲۵ج۴ص۵۳۱) آہ! جہنَّم میں ایسا ہولناک عذاب ہونے کے باوُجُود آخر انسان گناہوں پر اتنا دلیر کیوں ہے ؟
نہ مایوس ہوں نہ بے خوف
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! خوفِ خداوندی عَزَّ وَجَلَّ سے لرز اٹھئے! اورا پنے گناہوں سے توبہ کر لیجئے ! ہمیں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رَحمت سے مایوس بھی نہیں ہونا چاہئے اوراس کے قَہر و غضب سے بے خوف بھی نہیں رہنا چاہئے، دونوں ہی صورَتوں میں تباہی ہے،جو کوئی رَحمت ِخُداوندی عَزَّ وَجَلَّ سے مایوس ہوگیا وہ بھی ہلاک ہوا اور جو گناہوں پر دِلیر ہوگیا اور پکڑ میں آگیا تو وہ بھی برباد ہوا۔ بَہَر حا ل غیر ت و مُرَوَّت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ جس پروَردگار عَزَّ وَجَلَّ نے محض اپنے فضل و کرم سے ہمیں بے شمار نعمتیں عطا فرمائی ہیں اُس کی اِطاعت وفرماں برداری کی جائے اور اس کے محبوب،دانائے غُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے دامنِ کرم سے ہر دم وابَستہ رہتے ہوئے اُن کی سُنّتوں کو اپنایا جائے کہ اِسی میں ہمارے لئے دنیا وآخِرت کی بھلائی ہے۔
کب گناہوں سے کَنارا میں کروں گا یارب!
نیک کب اے مِرے اللہ! بنوں گا یارب!
کب گناہوں کے مَرَض سے میں شِفا پاؤں گا!
کب میں بیمار مدینے کا بنوں گا یارب!
عَفْو کر اور سدا کیلئے راضی ہو جا
گر کرم کردے تو جنّت میں رہوں گا یارب!
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کواختتام کی طرف لاتے ہوئے سنت کی فضیلت