گا۔ستّربرس میں وہ اس کی بُلندی پر پہنچیں گے پھر اُوپر سے انہیں گرایا جائے گا تو ستّربرس میں وہ نیچے پہنچیں گے اسی طرح ان کو عذاب دیاجاتا رہے گا۔ ‘‘ ( تِرمذی ج۴ ص۲۶۰حدیث ۲۵۸۵ ) جہنَّم کے ایسے ایسے خوفناک عذاب کا تذکرہ سننے کے باوُجُود بھی جو گناہوں سے باز نہ آئے اس پر واقِعی تعجُّب ہے ۔آخر انسان کو اس دنیا نے کیا دے دینا ہے جو اس کی رنگینیوں میں گُم اور اس کی لوٹ مار میں مصروف ہے ۔
جہنَّم کی خطرناک غذائیں
لذیذ غذائیں مز ے لے لے کر کھانے والوں کوجہنَّم کی بھیانک غذاؤں کو نہیں بھولنا چاہئے! ترمذی کی روایت میں ہے : دوزخیوں پر بھوک مُسلَّط کی جائیگی تو یہ بھوک ان سارے عذابوں کے برابر ہوجائیگی جن میں وہ مبتَلا ہیں وہ فریاد کریں گے تو انہیں ضَرِیْع (زہریلی کانٹے دار گھاس) میں سے دیا جائیگا ،جو نہ موٹا کرے نہ بھوک سے نَجات دے ۔ پھر وہ کھانا مانگیں گے تو انہیں پھندا لگنے والاکھانادیا جائیگا تو انہیں یاد آئیگا کہ وہ دنیا میں پھندا (لگے نوالے) کو پانی سے نگلتے تھے چُنانچہِ وہ پانی مانگیں گے تو ان کو لوہے کے زَنبور (سَنسی) سے کھولتا ہوا پانی دیا جائیگا جب وہ انکے منہ کے قریب ہوگا تواُنکے منہ بھون دے گا پھر جب انکے پیٹ میں داخل ہوگا تو انکے پیٹوں کی ہر چیز کا ٹ ڈالے گا۔ ( تِرمذی ج۴ ص۲۶۳حدیث ۲۵۹۵) ایک اور حدیثِ پاک میں ہے: ’’ زَقُّوم (یعنی تھوہڑجو کہ دوزخیوں کوکھلایا جائے گا ) کا ایک قطرہ اگر دنیا پر ٹپک پڑے تو دنیا والوں کے کھانے پینے کی تمام