Brailvi Books

نہر کی صدائیں
14 - 24
 بخاری شریف میں  ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ بروزِ قِیامت سب سے کم عذاب والے دوزخی سے فرمائے گا:   ’’ جو کچھ  (مال و دولت وغیرہ )  زمین میں  ہے اگر وہ تیری ملک ہوتا تو کیا تُو عذاب سے چُھٹکارا پانے کیلئے یہ  فِدیہ میں  دے دیتا ‘‘ ؟  تو وہ کہے گا:  ’’ ضَرور۔ ‘‘  ( بُخاری ج ۴ ص ۲۶۱ حدیث ۶۵۵۷) یعنی سبھی کچھ دے ڈالوں  گا کہ کہیں  یہ آگ کی جُوتیاں  میرے پاؤ ں  سے نکلتی ہوں  !  بس کسی طرح بھی اِس عذاب سے مجھے چھٹکارا مل جائے۔
کیا سب سے ہلکا عذاب برداشت ہوجائے گا؟ 
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سوچو! باربار سوچو! اگر کسی چھوٹے سے گناہ کے سبب یہی سب سے چھوٹا اور ہلکا عذاب کسی پر مُسَلَّط کردیا گیا تو اُس کا کیا بنے گا؟  مَثَلاً کسی کو گالی دی حالانکہ یہ کبیرہ گناہ ہے پھر بھی اگر اِ س جُرم کی پاداش میں  سب سے ہلکا عذاب ہی ہوگیا تو کیا ہوگا؟ ماں  باپ کو ستانے کے جُرم میں  کہ یہ بھی کبیرہ گناہ ہے مگر اِس جُرم پر بھی اگر سب سے ہلکا عذاب ہی ہوجائے تو اس کی برداشت کس میں  ہے؟ اِسی طرح روزمَرّہ کئے جانے والے گناہوں  پر غور کرتے چلے جائیے۔جُھوٹ بولنے کے سبب ،کسی کی غِیبت کرنے کے سبب، چُغُلخَوری کے سبب،حرام روزی کمانے کے سبب،نَشہ کرنے کے سبب،فلمیں  اور ڈِرامے دیکھنے کے سبب،گانے باجے سُننے کے سبب،بلکہT.V.پر صِرف عورت سے خبریں  سننے کے سبب اگر سب سے ہلکا عذاب ہوگیا تو کیا ہوگا؟ وہ عورت بھی کتنی بد نصیب ہے جو چند سِکّوں  کی خاطِر T.V.پر آکر خبریں  سناتی ہے۔کاش !  اُس کو یہ اِحساس ہوجاتا