Brailvi Books

نہر کی صدائیں
13 - 24
 بے خوف بھی نہیں  رَہنا چاہئے۔
بندوق کی ایک گولی…
	میں آپ کو اپنی بات عقلی دلیل سے سمجھانے کی کوشِش کرتا ہوں ، مَثَلاً اِس وَقْت اس اجتِماع میں  دس ہزار اسلامی بھائی موجود ہوں  اور کوئی دَہشت گرد قریبی مکان کی چھت پر پستول لیکر کھڑا ہوجائے اور اعلان کرے میں  صِرف ایک گولی چلاتا ہوں  اگر لگے گی تو صِرف ایک ہی کو لگے گی باقیوں  کو کچھ نہیں  کہوں  گا۔ کیاخیال ہے؟ صِرف ایک ہی کو تو گولی لگنی ہے! کیا بقیّہ نو ہزار نو سو ننانوے اسلامی بھائی بے خوف ہوجائیں  گے؟ ہرگز نہیں   بلکہ ہر ایک اس خوف سے بھاگ کھڑا ہوگا کہ کہیں  کسی ایک کو لگنے والی  ’’ وہ گولی ‘‘  مجھے ہی نہ آلگے! امّید ہے میری بات سمجھ میں  آگئی ہوگی۔
آگ کی جوتیاں 
	جب یہ طے شدہ اَمْر ہے کہ کچھ نہ کچھ مسلمان گناہوں  کے سبب جہنَّم میں  داخِل کئے جائیں  گے تو آخِر ہر مسلمان اِس بات سے کیوں  نہیں  ڈرتا کہ کہیں  مجھے بھی جہنَّم میں  نہ ڈال دیا جائے۔ خدا عَزَّ وَجَلَّ کی قسم ! بندوق کی گولی کی تکلیف جہنَّم کے عذاب کے سامنے کچھ بھی نہیں ۔ مسلم شریف میں  ہے:  ’’ جہنَّم کا سب سے ہلکا عذاب یہ ہے کہ مُعَذَّب  (یعنی عذاب پانے والے)  کو آگ کی جُوتیاں  پہنائی جائیں  گی جس کی گرمی اور تَپش سے اُسکا دِماغ پتیلی کی طرح کَھولتا ہوگا، وہ یہ سمجھے گا کہ سب سے زیادہ عذاب مجھی پر ہے۔ ‘‘    ( مُسلِم ص ۱۳۴ حدیث ۲۱۲ )