رَحمت بَہُت بڑی ہے۔میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ پر اپنا خوب فضل و کرم فرمائے اور آپ کو بے حساب بخشے، اٰمین۔اِس طرح شیطٰن کان پکڑ کر آپکو اپنی اطاعت میں نہ لگادے۔یاد رکھئے! جہاں اللہ عَزَّ وَجَلَّ رحیم وکریم ہے وہاں جبّارو قہّار بھی ہے،جہاں وہ نکتہ نواز ہے وہاں بے نِیاز بھی ہے ۔ اگر اُس نے کسی چھوٹے سے گناہ پر گرِفت فرمالی توکہیں کے نہ رہیں گے۔خبردار! خبردار! خبردار! یہ طے ہے کہ کچھ نہ کچھ مسلمان اپنے گناہوں کے سبب داخِلِ جہنَّم بھی ہونگے ۔ ہمیں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی خفیہ تدبیر سے ہر وقت لرزاں وتَرساں رہنا چاہئے کہیں ایسا نہ ہو کہ ان جہنَّم میں جانے والوں کی فِہرِس میں ہمارا نام بھی شامِل ہو۔
فاروقِ اعظم کی مَدَنی سوچ
اِمامُ العادِلِین،امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی مَدَنی سوچ پر قربان جائیے کہ اُمّید ہوتو ایسی اور خوف بھی ہوتو ایسا ! چُنانچِہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتے ہیں : اگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ سب بندوں میں سے صِرف ایک کو داخِلِ جہنَّم فرمانے والا ہو تو میں خوف کروں گا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ جہنَّم میں داخِل ہونے والا وہ ایک بندہ میں ہی ہوں اوراگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ سِوائے ایک کے سب کو جہنَّم میں داخِل فرمانے والا ہو تو میں امّید کروں گا کہ جہنَّم سے محفوظ رہنے والا وہ ایک بندہ میں ہی ہوں ۔ (حلیۃ الاولیاء ج ۱ ص ۸۹ ) بَہَرحال اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رَحمت سے مایوس بھی نہیں ہونا چاہئے اوراس کے قَہرو غضب سے