اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
نہر کی صدائیں (1)
شیطٰن لاکھ سستی دلائے یہ بَیان (24 صَفحات) مکمَّل پڑھ لیجئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّآپ اپنے دل میں مَدَنی انقلاب برپا ہوتا محسوس فرمائیں گے۔
موتیوں کا تاج
اَلْقَولُ الْبَدِیع میں ہے: انتِقال کے بعد حضرتِ سَیِّدُناابوالعباس احمد بن منصور عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْغَفُورکو اہلِ شیراز میں سے کسی نے خواب میں دیکھا کہ وہ سر پر موتیوں کا تاج سجائے جنَّتی لباس میں ملبوس شِیراز کی جامِع مسجِد کی مِحراب میں کھڑے ہیں ،خواب دیکھنے والے نے عرض کی: مَافَعَلَ اللّٰہُ بِکَ؟ یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّنے آپ کے ساتھ کیا مُعامَلہ فرمایا ؟ فرمایا اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّمیں کثرت سے دُرُود شریف پڑھا کرتا تھا یِہی عمل کام آگیا کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے میری مغفِرت فرمادی اور مجھے تاج پہنا کر داخِلِ جنّت فرمایا۔ (اَلْقَوْلُ الْبَدِ یع ص۲۵۴)
________________________________
1 - یہ بیان امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کا شارجہ تا مدینۃ الاولیاء ملتان (۱۷جمادی الاخری۱۴۱۸ ھ/20-9-1997) کو بذریعہ ٹیلے فون رِلے ہو اتھا ۔ترمیم و اضافے کے ساتھ تحریراً حاضرِ خدمت ہے۔