بے حساب مغفِرت ہو۔ امین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
تمام شُرَکائے جنازہ کی بخشِش
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے ! نیک بندوں کی نَمازِ جنازہ میں حاضِری کس قَدَر سعادتمندی کی بات ہے۔ جب بھی موقع ملے بلکہ موقع نکال کر مسلمانوں کے جنازوں میں شرکت کرتے رَہنا چاہئے ،ہو سکتا ہے کسی نیک بندے کے جنازے میں شُمُولیَّت ہمارے لئے سامانِ مغفِرت بن جائے۔ خدائےرحمٰن عَزَّ وَجَلَّ کی رَحمت پر قربان کہ جب وہ کسی مرنے والے کی مغفِرت فرما دیتا ہے تو اُس کے جنازے کا ساتھ دینے والوں کو بھی بَخْشدیتا ہے۔ چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُنا عبداللّٰہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھما سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ، سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ ، فیض گنجینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا:’’ بندۂ مؤمِن کو مرنے کے بعدسب سے پہلی جزا یہ دی جائے گی کہ اس کے تمام شرکائے جنازہ کی بخشِش کر دی جا ئے گی۔‘‘ (اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب ج۴ص۱۷۸حدیث۱۳)
قبر میں پہلا تحفہ
سرکارِ نامدار، دو عالم کے مالِک و مختار، شَہَنشاہِ اَبرار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کسی نے پوچھا : ومِن جب قَبْر میں داخِل ہوتا ہے تو اُس کو سب سے پہلا تحفہکیا دیا جاتا ہے؟ توارشادفرمایا: اُس کی نَمازِ جنازہ پڑھنے والوں کی مغفرت کر دی جاتی ہے۔ (شُعَبُ الْاِیمان ج۷ص۸رقم۹۲۵۷)