نہیں پڑھ سکتا ۔ہاں بہتر یہ ہے کہ یہ شَخص چار رَکْعَت چاشت کی نَماز پڑھے۔
(دُرِّمُختار ج۳ص۶۷)
عید کے خُطبے کے اَحکام
نَماز کے بعد امام دو خطبے پڑھے اور خُطبۂ جُمُعہ میں جو چیزیں سنَّت ہیں اس میں بھی سنَّت ہیں اور جو وہاں مکروہ یہاں بھی مکروہ ۔صِرف دو باتوں میں فرق ہے ایک یہ کہ جُمُعہ کے پہلے خُطبہ سے پیشتر خطیب کا بیٹھنا سنَّت تھا اور اس میں نہ بیٹھنا سنَّت ہے۔ دوسرے یہ کہ اس میں پہلے خُطبہ سے پیشتر9 بار اور دوسرے کے پہلے7 بار اور منبر سے اُترنے کے پہلے 14 باراللہُ اَکْبَر کہنا سنَّت ہے اور جُمُعہ میں نہیں۔
(بہارِ شریعت ج۱ص۷۸۳، دُرِّمُختار ج۳ص۶۷، عالمگیری ج۱ص۱۵۰)
اِس مُبارَک مِصرع،’’ دیدو عیدی میں غم مدینے کا ‘‘ کے بیس
حُرُوف کی نِسبت سے عید کے 20 آداب
عید کے دِن یہ اُمُورمُسْتَحَب ہیں :
خ حَجامت بنوانا(مگر زُلفیں بنوایئے نہ کہ اِنگریزی بال)خناخُن تَرشواناخ غُسل کرناخ مِسواک کرنا(یہ اُس کے عِلاوہ ہے جو وُضُو میں کی جاتی ہے ) خ اچّھے کپڑے پہننا ، نئے ہوں تو نئے ورنہ دُھلے ہوئیخ خُوشبو لگانا خ انگوٹھی پہننا (جب کبھی انگوٹھی پہنئے تو اِس بات کا خاص خیال رکھئے کہ صِرف ساڑھے چار ماشہ سے کم وَزن چاندی کی ایک ہی انگوٹھی پہنئے ۔ ایک سے زیادہ نہ پہنئے اور اُس ایک انگوٹھی میں بھی نگینہ ایک ہی ہو، ایک سے زیادہ نگینے نہ ہوں ،