کہو کیا حاجت ہے ؟ عرض کی: آنکھیں درکار ہیں ۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِنے اُسی وَقْت دُعا کیلئے ہاتھ اٹھا دیئے اللہ عَزَّ وَجَلَّنے اُس نابینا کی آنکھیں روشن کردیں ۔(تذکِرۃُ الاولیاء ج ۱ ص ۱۶۷)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ڈاکو کو ہدایت کیسے ملی؟
حضرتِ سیِّدُنا اسمٰعیل حقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں : ’’ سیِّدُنا فُضیل بن عیاضرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے نیک بننے کا سبب بھی یِہی آیت بنی۔ ‘‘ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہاپنے دور کے مشہور ڈاکو تھے۔ کسی عورت کے عشق میں گَرِفتار ہوگئے، وہ بھی بد کاری کیلئے آمادہ ہوگئی ، جب مقرَّرہ وَقت پر گئے تو کہیں سے اِسی آیت اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُهُمْ لِذِكْرِ اللّٰهِ ترجَمۂ کنزُالایمان : کیا ایمان والوں کو ابھی وہ وَقْت نہ آیا کہ انکے دل جھک جائیں)اللہ عَزَّ وَجَلَّ)کی یاد (کیلئے)۔(پ۲۷، الحدید:۱۶)کی تلاوت کی آواز آرہی تھی ، دل کی دنیا زَیر وزَبَر ہوگئی ، روتے ہوئے پلٹے اللہ عَزَّ وَجَلََّّ سے گڑ گڑا کر اپنے گناہوں کی مُعافی مانگی، نیکیوں میں دل لگایا، مکّۂ مکرّمہ میں عرصۂ دراز تک عبادت کی اوراللہ عَزَّ وَجَلَّکے مقبول اولیاء میں شامل ہوئے۔ (روحُ البیان ج۹ ص ۳۶۵ )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بیٹے کی موت پر مسکراہٹ
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مَشائخ کے عظیم پیشواحضرتِ سیِّدُنا فضیل بن عیاض رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکو کسی نے کبھی مسکراتے ہوئے نہیں دیکھا ۔ جس دن آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے