بانسری سے آیت کی آواز گونج اُٹھی!
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! واقعی! یہ آیتِ کریمہ نیک بننے کا بہترین مَدَنی نسخہ ہے، اس ضِمْن میں ایک اور ایمان افروز حِکایت سماعت فرمایئے ، چُنانچِہ اس آیتِ مبارَکہ کو سن کر نہ جانے کتنوں کی زندگیوں میں مَدَنی انقلاب آگیا۔ حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللّٰہ بن مبارَک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرماتے ہیں : میرا عُنْفُوانِ شباب تھا ، اپنے دوستوں کے ہمراہ سیر وتفریح کرتے ہوئے ایک باغ میں پہنچا ، مجھے بانسری بجانے کا بَہُت شوق تھا، رات جوں ہی بانسری بجانے کیلئے اٹھائی، بانسری میں سے یہ آیتِ کریمہ گونج اُٹھی:
اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُهُمْ لِذِكْرِ اللّٰهِ (پ۲۷، الحدید:۱۶)
ترجَمۂ کنزُالایمان : کیا ایمان والوں کو ابھی وہ وقت نہ آیا کہ انکے دل جھک جائیں اللہ عَزَّ وَجَلَّکی یاد (کیلئے)۔
آیت سُن کر میرا دل چوٹ کھا گیا، میں نے بانسری توڑ ڈالی اور گناہوں سے سچّے دل سے توبہ کی اور عہدکیا کہ کوئی ایسا کام ہرگز نہیں کروں گا جو مجھے اپنے ربّ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ سے دُور کردے۔ (شُعَبُ الْاِیمان ج۵ ص۴۶۸حدیث ۷۳۱۷)
نابینا کو آنکھیں مل گئیں
دیکھا آپ نے ! یہ آیتِ کریمہ حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللّٰہ بن مبارَکرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی ہِدایت کا ذَرِیعہ بن گئی اور آپ وِلایت کے بَہُت بڑے منصب پر فائِض ہوگئے۔ ایک بار آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِکہیں تشریف لئے جارہے تھے کہ ایک نا بینا ملا، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِنے فرمایا :