بداعمالیاں آپ کو جہنَّم میں پہنچانے کے در پے ہیں ۔ پوچھا : وہ کمزور بُزُرگ کون تھے؟ کہا: وہ آپ کی نیکیاں تھیں چُونکہ آپ نیک عمل بَہُت کم کرتے ہیں لہٰذا وہ بے حد کمزور ہیں اور آپ کی بُرائیوں کا مقابلہ کرنے سے قاصِر ۔ میں نے پوچھا: تم یہاں پہاڑ پر کیا کرتی ہو؟ کہا: ’’ مسلمانوں کے فَوت شُدہ بچّے یہیں مُقیم ہو کرقِیامت کا انتظار کرتے ہیں ، ہمیں اپنے والِدَین کا انتظار ہے کہ وہ آئیں تو ہم ان کی شَفاعت کریں ۔ ‘‘ پھر میری آنکھ کُھل گئی، میں اس خواب سے سہم گیاتھامیں نے اپنے تمام گنا ہوں سے رو رو کر توبہ کی۔ (روضُ الرّیاحین ص۱۷۳ )
فوت شُدہ بچّہ ماں باپ کوجنّت میں لے جائیگا
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! اس حِکایت میں ہمارے لئے عبرت کے بے شمار مَدَنی پھول ہیں ، جن میں ایک مَدَنی پھول یہ بھی ہے کہ جس کا نابالِغ بچّہ فوت ہوجاتا ہے وہ نقصان میں نہیں بلکہ فائدے میں رَہتا ہے، جیسا کہ سیِّدُ نا مالِک بن دینار عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَفَّارکی فوت شدہ مَدَنی مُنّی خواب میں ان کی ہِدایت کا باعِث بنی اور شراب نوشی اور گناہوں کی کثرت کرنے والے کو اُٹھا کر آسمانِ ولایت کا دَرَخشَندہ ستارہ بنا دیا! فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ: جن دو مسلمان میاں بیوی کے تین بچّے فوت ہوجائیںاللہعَزَّوَجَلَّاپنے فضل ورَحْمت سے ان دونوں کو جنَّت میں داخل فرمائے گا۔صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَاننے عرض کی: یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! اگر صِرْف دو بچّے فوت ہوئے ہوں تو؟ فرمایا: دو بھی ۔ پھر عرض کی: