Brailvi Books

مسافر کی نماز
3 - 16
شَرعی سفر کی مَسافَت (فاصِلہ) 
	شرعاً مسافروہ شخص ہے جو تین دن کے فاصلے تک جانے کے ارادے سے اپنے مقامِ اِقامت مَثَلاً شہریاگاؤں  سے باہَرہوگیا۔ خشکی میں  سفرپرتین دن کی مسافت سے مراد ساڑھے ستاون میل  (تقریباً 92 کِلو میٹر )   کا فاصلہ ہے۔   (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۸ص۲۴۳، ۲۷۰ ، بہارِ شریعت ج۱ص۷۴۰، ۷۴۱ ) 
مُسافِر کب ہوگا؟ 
	محض نیّتِ سفرسے مسافرنہ ہوگا بلکہ مسافر کا حکم اُس وَقت ہے کہ بستی کی آبادی سے باہرہوجائے، شہرمیں  ہے تو شہرسے ، گاؤں  میں  ہے تو گاؤں  سے اور شہروالے کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ شہرکے آس پاس جو آبادی شہرسے متصل  (مُتْ۔تَ ۔صل یعنی ملی ہوئی )   ہے اس سے بھی باہرآجائے ۔  (دُرِّمُختار ورَدُّالْمُحتار ج۲ص۷۲۲ ) 
آبادی خَتْم ہونے کا مطلب
    آبادی سے باہر ہونے سے مراد یہ ہے کہ جدھر جارہا ہے اُس طرف آبادی ختم ہو جائے اگرچہ اُ س کی محاذات ( مثَلاً اس کی کسی اور سمت ) میں  دوسری طرف ختم نہ ہوئی ہو۔  (غُنْیہ ص ۵۳۶ ) 
	فنائے شہر کی تعریف 
	فنائے شہرسے جو گاؤں  متصل (مُتْ۔تَ۔صِل یعنی ملاہوا) ہے شہر والے کیلئے اُس گاؤں  سے باہرہوجا نا ضروری نہیں ، یونہی شہرکے  متصل (یعنی ملے ہوئے)  باغ ہوں